بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

انسان کے ہونٹ، چہرہ یا جسم کے کسی حصہ سے اترنے والی پپڑی کی پاکی ناپاکی کا حکم


سوال

1۔کیا ناخن سے کم مقدار میں انسان کی ہونٹوں، چہرے یا جسم کے کسی حصے سے اترنے والی پپڑی، کھال،(چاہے خشک ہو یا اپنی رطوبت کی وجہ سے تر ہو) اگر منہ کے اندر چلی جائے تو کیا منہ ناپاک ہو جائے گا، کیا ناخن سے کم مقدار پاک شمار ہوگا یا ناپاک؟ فرض کریں کہ ناخن سے کم مقدار پاک ہونے کی صورت میں اگر بعد میں ناخن کی مقدار تک پہنچ جائے تو پھر کیا حکم ہوگا؟

2۔ناخن سے کم یا ناخن کے برابر یا ناخن سے زیادہ انسان کی ہونٹوں، چہرے یا جسم کے کسی حصے سے اترنے والی پپڑی، کھال، کپڑے یا بدن پر لگ جائے (چاہے خشک ہو یا اپنی رطوبت کی وجہ سے تر ہو) تو کیا کپڑے اور بدن کو ناپاک کر دے گا، کیا یہاں ناخن سے کم مقدار پاک شمار ہوگا یا ناپاک؟ فرض کرے اگر ناخن سے کم مقدار پاک ہونے کی صورت میں اگر بعد میں ناخن کی مقدار تک پہنچ جائے تو پھر کیا حکم ہوگا؟یا پھر تینوں صورتوں میں بہتا خون یا بہتا رطوبت نہ ہونے کی وجہ سے یہ کپڑوں اور بدن کو ناپاک نہیں کرے گا؟ نیز مذکورہ تینوں صورتوں میں اگر ان پر گیلا ہاتھ لگ جائے تو کیا ہاتھ ناپاک ہو جائے گا؟

3۔اگر مذکورہ بالا تینوں (ناخن سے کم یا ناخن کے برابر یا ناخن سے زیادہ )صورتوں  میں اگر پانی میں گر جائے (چاہے خشک ہو یا اپنی رطوبت کی وجہ سے تر ہو) تو پانی ناپاک ہو جائے گا؟ 

جواب

واضح رہے کہ  انسان کی ہونٹوں، چہرے یا جسم کے کسی حصے سے اترنے والی پپڑی، کھال اگر  بالکل خشک ہو چکی ہو ، اس میں اصلاً رطوبت نہ ہو، تو وہ ناپاک نہیں ہو گی اور اگر رطوبت پائی گئی، تو ناپاک کہلائے گی ،اور ناخن کی مقدار کو حدِ فاصل اس وقت قرار دیا گیا ہے جب وہ پانی میں گر جائے،  اس تفصیل کے بعد مذکورہ سوالات کےجوابات درج ذیل ہیں۔

1۔اگر انسان کی ہونٹوں، چہرے یا جسم کے کسی حصے سے اترنے والی پپڑی، کھال اگر بالکل خشک ہو چکی ہو ، اس میں اصلاً رطوبت نہ ہو تو اگر منہ کے اندر چلی جائے تو منہ ناپاک نہ ہوگا، اور اگر رطوبت پائی گئی تو منہ ناپاک ہوجائے گا، چاہے ناخن کی مقدار سے کم ہو یا برابر ہو یا زیادہ ہو۔

2۔اگر پپڑی، کھال پر ظاہری نجاست نہ ہو تو کپڑے یا بدن کو ناپاک نہیں کرے گی، اور اگر ظاہری نجاست ہو تو کپڑا اور بدن کو ناپاک کردے گی،البتہ اگر کپڑے یا بدن پر نجاست لگی ہو اور اس کو گیلا ہاتھ لگ جائے تو اگر نجاست کا اثر ہاتھ پر ظاہر ہوجائے تو ہاتھ ناپاک ہوجائے گا، وگر نہ ناپاک نہیں ہوگا۔

3۔اگر انسان کی ہونٹوں، چہرے یا جسم کے کسی حصے سے اترنے والی پپڑی، کھال  اگر بالکل خشک ہو چکی ہو ، اس میں اصلاً رطوبت نہ ہو  تو قلیل پانی میں گرنے سے پانی ناپاک نہیں ہوگا، اور اگر رطوبت پائی گئی تو اگر ناخن کی مقدار سے کم ہو توقلیل  پانی پاک ہوگا، اور اگر ناخن کی مقدار سے زیادہ یا برابر ہو تو پانی ناپاک ہوگا۔

تبیین الحقائق میں ہے:

"قال الولوالجي - رحمه الله - ‌جلد ‌الإنسان ‌إذا ‌وقع ‌في ‌الإناء ‌أو ‌قشره إن كان قليلا مثل ما يتناثر من شقوق الرجل وما أشبهه لا تفسد وإن كان كثيرا تفسد ومقدار الظفر كثير؛ لأن هذه من جملة لحم الآدمي ولو وقع الظفر في الماء لا يفسده اهـ. قال قاضي خان جلد الآدمي أو لحمه إذا وقع في الماء إن كان مقدار الظفر يفسده، وإن كان دونه لا يفسده."

(كتاب الطهارة، ماء البئر إذا وقعت فيه نجاسة، ج:1، ص:27، ط:دار الكتاب الإسلامي)

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله: جلدة الآدمي إذا وقعت في الماء القليل إلخ) قال ابن أمير حاج وإن كان دونه لا يفسده صرح به غير واحد من أعيان المشايخ ومنهم من عبر بأنه إن كان كثيرا أفسده وإن كان قليلا لا يفسده وأفاد أن الكثير ما كان مقدار الظفر وأن القليل ما دونه، ثم في محيط الشيخ رضي الدين تعليلا لفساد الماء بالكثير؛ لأن هذا من جملة لحم الآدمي، وقد بان من الحي فيكون نجسا إلا أن في القليل تعذر الاحتراز عنه فلم يفسد الماء لأجل الضرورة وفيه قبل هذا قال محمد عصب الميتة وجلدها ‌إذا ‌يبس ‌فوقع ‌في ‌الماء ‌لا ‌يفسده؛ لأن باليبس زالت عنه الرطوبة النجسة."

(كتاب الطهارة، باب الأنجاس، ج:‌‌جلدة آدمي إذا وقعت في الماء القليل، ج:1، ص:243، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"ولو لف في مبتل بنحو بول، ‌إن ‌ظهر ‌نداوته أو أثره تنجس وإلا لا."

(‌‌كتاب الطهارة، ‌‌باب الأنجاس، ‌‌فصل الاستنجاء، ج:1، ص:347، ط:سعيد)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

"الجواب حامداً ومصلیاً:

بھیگا ہوا ہاتھ خشک ناپاک کپڑے کو لگانے سے اگر ہاتھ پر نجاست کا اثر ظاہر نہیں ہوا تو ناپاک نہیں ہوا۔"

(کتاب الطہارت، باب الانجاس، ج:5، ص:263، ط:ادارۃ الفاروق)

فقط واللہ اَعلم


فتوی نمبر : 144501102679

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں