بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا انجکشن لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟


سوال

انجکشن لگانے سے وضو ٹوٹتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ انجکشن لگوانے سے وضو نہیں توٹتا، البتہ اگر انجکشن لگوانے کی صورت  میں خون نکل کر بہہ جاۓ، یا انجکشن کے ذریعہ کسی شخص کا خون لیا جاۓ، تو اس شخص کا وضو ٹوٹ جاۓ گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"القراد ‌إذا ‌مص ‌عضو ‌إنسان فامتلأ دما إن كان صغيرا لا ينقض وضوءه كما لو مصت الذباب أو البعوض وإن كان كبيرا ينقض وكذا العلقة إذا مصت عضو إنسان حتى امتلأت من دمه انتقض وضوءه. كذا في محيط السرخسي."

(كتاب الطهارة، الباب الأول في الوضوء، الفصل الخامس في نواقض الوضوء، 11/1، ط: رشيدية)

 فتاوی شامی میں ہے:

"(‌وينقضه) ‌خروج منه كل خارج (نجس) بالفتح ويكسر (منه) أي من المتوضئ الحي معتادا أو لا، من السبيلين أو لا (إلى ما يطهر) بالبناء للمفعول: أي يلحقه حكم التطهير.... (وكذا ينقضه علقة مصت عضوا وامتلأت من الدم، ومثلها القراد) كان (كبيرا) لأنه حينئذ (يخرج منه دم مسفوح) سائل (وإلا) تكن العلقة والقراد كذلك (لا) ينقض."

(كتاب الطهارة، مطلب نواقص الوضو، 134-139/ 1، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100494

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں