بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

انجیکشن کے ذریعہ اتارے گیے دودھ سے حرمت رضاعت کا ثبوت


سوال

زید کی بیوی نے اپنی بہن کی بیٹی کو گود لیااور مدت رضاعت میں انجیکشن لگوایا جس سے دودھ اتر ایا اب وہ اس بچی کو دودھ پلاتی ہے،جس کو اس نے بچی کو مدت رضاعت میں پلایا تو کیا زید اس بچی کا رضائی باپ ہوگا یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں مذکورہ خاتون کامدتِ رضاعت کے اندر  بچی کواپنا دودھ پلانا کہ جو ٹیکے کی وجہ سے اتر آیا تھا،شوہر  کی وجہ سے نہیں اترا ،تو ایسی صورت میں زید کی بیوی اس دودھ پلانے والی مذکورہ بچی کی رضاعی ماں بن گئی،  اور یہ بچی اس کی رضاعی بیٹی  کہلائی گی،لیکن مذکورہ خاتون کے شوہر (زید)کے لیے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوگی،اور یہ بچی بڑی ہونے یعنی بالغہ ہونے کے بعد زید کے حق میں غیر محرم ہوگی۔

فتح القدیر میں ہے:

" لأنه لو تزوج امرأة ولم تلد منه قط ونزل لها لبن وأرضعت ولدا لا يكون الزوج أبا للولد لأن نسبته إليه بسبب الولادة منه، وإذا انتفت انتفت النسبة فكان كلبن ‌البكر، ولهذا لو ولدت للزوج فنزل لها لبن فأرضعت به ثم جف لبنها ثم در فأرضعته صبية فإن لابن زوج المرضعة التزوج بهذه الصبية، ولو كان صبيا كان له التزوج بأولاد هذا الرجل من غير المرضعة بحر عن الخانية."

(كتاب الرضاع، ج:3 ص:221 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100312

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں