بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انفرادی نماز پڑھ لینے کے بعد نفل کی نیت سے جماعت میں شامل ہوجانا


سوال

زید  نے اکیلے نماز پڑھی،  نماز ختم کرنے کے بعد ابھی وہ دعا پڑھ رہا تھا کہ  کچھ  بندے  آگئے  اور  ایک کو  امام بنایا اور  باجماعت  نماز پڑھنے  لگے۔ کیا زید ان کے  ساتھ جماعت میں شامل ہو جائے  یا دعا کرکے چلا جائے؟  اگر جماعت میں شامل ہوتا ہے تو  اس  کی پہلی نماز نفل ہوجائے گی یا دوسری؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں اگر  زید  ظہر  یا عشاء  کی  نماز  پڑھ کر  فارغ  ہوا  تھا  اور  اسی اثنا  میں کچھ  لوگ باجماعت نماز  ادا  کرنے  لگ گئے تو   زید ان کے  ساتھ نفل کی نیت  سے  شامل ہوسکتا ہے،اور  اس صورت میں زید کی پہلی نماز جو اس نے فرض کی نیت سے پڑھی ہے وہ فرض شمار ہوگی،اور  دوسری بار جو جماعت میں شامل ہوا ہے  وہ  نفل شمار ہوگی۔ اگر بعد  میں آنے والے دو چار آدمی ایسی مسجد میں دوسری جماعت کروارہے ہوں جس مسجد میں امام و مؤذن مقرر ہوں، اور وہاں کے نمازی بھی معلوم و متعین ہوں تو زید کو دوسری جماعت میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔

اور  اگر  زید  فجر،عصر  یا مغرب کی نماز پڑھ کر فارغ ہوا تھا کہ دوسری جماعت  شروع ہوگئی تو  اب زید کے  لیے ان  کے  ساتھ  شامل ہونا  درست نہیں ہے،فجر اور عصر کی جماعت میں اس  لیے شامل نہیں ہو سکتا کہ فجر اور عصر کے فرض زید ادا  کرچکا ہے،اور ان دو نماز کے بعد نفل پڑھنا  جائز  نہیں،اور مغرب کی نماز میں اس  لیے شامل نہیں ہوسکتا کہ مغرب کی نماز تین رکعات  ہیں اور نفل نماز میں تین رکعات ثابت نہیں ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201259

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں