بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انفرادی طور پر جمعہ ادا کرنا درست نہیں


سوال

میں گھر میں اکیلا ہوتا ہوں، اور آج کل کرونا کامسئلہ بنا ہوا ہے، تو گھر میں اکیلے بندے کا جمعہ پڑھناکیسا ہے؟

جواب

جمعہ کی نماز  صحیح ہونے کی شرائط  میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ جمعہ  کی نماز باجماعت ادا کی جائے، اور جمعے کی جماعت کے لیے امام کے علاوہ  کم از   کم تین بالغ مرد مقتدیوں کا خطبے کی ابتدا سے پہلی رکعت کے سجدہ تک موجود رہنا ضروری ہے۔

موجودہ حالات میں مساجد میں پابندی  کی وجہ سے شہر یا اطرافِ شہر  یا بڑی بستی میں کسی جگہ پر  اگر کم از کم چار بالغ مردوں کا جمع ہوکر جمعہ پڑھنا ممکن نہ ہو تو  ایسے مقامات پر جمعہ کی بجائے ظہر کی نماز ادا کی جائے گی، اور ظہر کی نماز انفرادی طور پر ادا کی جائے گی۔

لہذا  موجودہ حالات میں اگر  آپ کےلیے جماعت سے جمعہ کی نماز پڑھنا ممکن نہ ہو  تو اس صورت میں آپ گھر پر اکیلے جمعہ کی نماز ادا نہیں کرسکتے ، بلکہ ظہر کی نماز ادا کریں گے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (2 / 161):

"(قوله:والجماعة وهم ثلاثة) أي شرط أن يصلي مع الإمام ثلاثة فأكثر لإجماع العلماء على أنه لا بد فيها من الجماعة، كما في البدائع. وإنما اختلفوا في مقدارها فما ذكره المصنف قول أبي حنيفة ومحمد".

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (2 / 151):

"(و) السادس (الجماعة) وأقلها ثلاثة رجال (ولو غير الثلاثة الذين حضروا) الخطبة (سوى الإمام) بالنص؛ لأنه لا بد من الذاكر وهو الخطيب وثلاثة سواه بنص: {فاسعوا إلى ذكر الله}". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108201037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں