بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 جُمادى الأولى 1446ھ 12 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

انڈین فلمیں اور ارطغرل ڈرامے دیکھنا دونوں ناجائز ہے اور نفس گناہ میں دونوں شامل ہیں


سوال

 کیا جو لوگ انڈین ڈراما و فلم اور ناچ گانے کی ویڈیو دیکھتےہیں جس میں تقریبا ہر طرح کی خرابیاں پائی جاتی ہیں تو انکے لۓ ارطغرل غازی اور عثمان سیریز دیکھنا کیسا ہے؟  جبکہ یہ بات مستحکم ہے کہ(عمر سیریز)میں کوئی غلط بیانی نہیں کی گئی ہے ہر بات یا واقعہ پر حدیث کوڈ کیا گیا ہے تو کیا انڈین اور پاکستانی ڈراموں اور فحش فلموں میں ملوث افراد کے لۓ عمر سریز دیکھنا کیا ایسا ہی ناجائز ہے جیسا انڈین ناچ گانا وغیرہ ؟ کیونکہ عمر سیریز میرے مطابق انڈین ڈراموں اور فحش فلموں سے بہتر ہے کہ اسکے ذریعے اسلامی تاریخ کا پتہ چلتا ہے اور مکمل فحش و بے حیائی  کے گناہ سے بچاؤ بھی تو براہ کرم سوال کی نوعیت کے مطابق جواب فراہم کردیں کہ انڈین ڈراموں اور فحش فلموں اور گانا وغیرہ کے عادی افراد کے لۓ عمر سیریز یا ارطغرل غازی یا دیگر اسلامی موضوعات پر مبنی سچ فلمیں جس میں جھوٹ نہ ہو تو ان کا دیکھنا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جاندار اشیاء پر مشتمل کسی بھی قسم کی تصویر سازی یا ڈرامہ بنانا شرعاً ناجائز ہے، جاندار اشیاء کی تصویر سازی کی حرمت میں کسی کا اختلاف نہیں، اگر کوئی ڈرامہ کسی ملک کے تاریخی واقعات پر مشتمل ہو اور اس میں تاریخی واقعات پر مشتمل احادیث کوڈ کیا گیا ہو تب بھی اس کا دیکھنا ناجائز ہے۔

مذکورہ تفصیل کی رو سے صورتِ مسئولہ میں ارطغرل غازی یا عثمان سیریز کے ڈرامے دیکھنا شرعاً ناجائز ہے۔

مشکوٰۃ المصابیح میں ہے:

"وعنها أنها اشترت نمرقة فيها تصاوير فلما رآها رسول الله صلى الله عليه وسلم قام على الباب فلم يدخل فعرفت في وجهه الكراهية قالت: فقلت: يا رسول الله أتوب إلى الله وإلى رسوله ما أذنبت؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما بال هذه النمرقة؟» قلت: اشتريتها لك لتقعد عليها وتوسدها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن أصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة ويقال لهم: أحيوا ما خلقتم ". وقال: إن البيت الذي فيه الصورة لا تدخله الملائكة".

(کتاب اللباس، باب التصاویر، الفصل الاول، ج:2، ص:1273، ط:المکتب الاسلامی)

شرح النووی علی مسلم میں ہے:

"قال أصحابنا وغيرهم من العلماء تصوير صورة الحيوان حرام شديد التحريم وهو من الكبائر لأنه متوعد عليه بهذا الوعيد الشديد المذكور في الأحاديث وسواء صنعه بما يمتهن أو بغيره فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى وسواء ما كان فى ثوب أو بساط أودرهم أو دينار أو فلس أو إناء أو حائط أو غيرها وأما تصوير صورة الشجر ورحال الإبل وغير ذلك مما ليس فيه صورة حيوان فليس بحرام هذا حكم نفس التصوير وأما اتخاذ المصور فيه صورة حيوان فإن كان معلقا على حائط أو ثوبا ملبوسا أو عمامة ونحوذلك مما لايعد ممتهنا فهو حرام وإن كان في بساط يداس ومخدة ووسادة ونحوها مما يمتهن فليس بحرام ولكن هل يمنع دخول ملائكة الرحمة ذلك البيت فيه كلام نذكره قريبا إن شاء الله ولافرق فى هذا كله بين ماله ظل ومالاظل له". 

(کتاب اللباس والزینة، باب تحريم صورة الحيوان وتحريم اتخاذ ما فيه، ج:14، ص:81، ط:دار احياء التراث العربى)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102314

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں