اگر کسی غیر مسلم (کافر) پر کوئی مصیبت، بیماری یا کوئی اور قسم کے برے حالات آجائیں تو کیا مسلمان ان کو ہدایت دینے کے علاوہ ان کی صحت اور نیک خواہشات کا اظہار کر سکتا ہے کہ نہیں؟ مثال کے طور جو انڈیا کے لوگ کورنا کی وبا سے دو چار ہیں تو کیا ہم ان کے لیے دعا کر سکتے ہیں؟
احادیثِ مبارکہ اورفقہی عبارات سے ثابت ہے کہ غیرمسلموں کی عیادت ،تعزیت اوران کے لیے دعائے صحت کرنااس نیت سے کہ اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت نصیب فرمائے درست اورجائزہے اوربلندی اخلاق کی علامت ہے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں منقول ہے کہ آپ نے ایک یہودی لڑکے کی بیمارپرسی اورعیادت کی جوآپ کی خدمت میں حاضرہواکرتاتھا۔
البتہ تعزیت کرتے وقت ان کی اموات کے لیے بجائے استغفاراورمغفرت کے دوسرے الفاظ سے تسلی دی جائے؛ اس لیے کہ غیرمسلم کے لیے استغفاراوردعائے مغفرت جائزنہیں ہے، اسی طرح ان کی مذہبی تقریب، خواہ وہ میت کی آخری رسومات ہوں، میں شرکت کی بھی اجازت نہیں ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں ان کے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے دعا کرنا جائز ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قَوْلُهُ: وَجَازَ عِيَادَتُهُ) أَيْ عِيَادَةُ مُسْلِمٍ ذِمِّيًّا نَصْرَانِيًّا أَوْ يَهُودِيًّا؛ لِأَنَّهُ نَوْعُ بِرٍّ فِي حَقِّهِمْ وَمَا نُهِينَا عَنْ ذَلِكَ، وَصَحَّ أَنَّ النَّبِيَّ اللَّهُ «عَادَ يَهُودِيًّا مَرِضَ بِجِوَارِهِ»، هِدَايَةٌ. (قَوْلُهُ: وَفِي عِيَادَةِ الْمَجُوسِيِّ قَوْلَانِ) قَالَ فِي الْعِنَايَةِ: فِيهِ اخْتِلَافُ الْمَشَايِخِ فَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ بِهِ، لِأَنَّهُمْ أَهْلُ الذِّمَّةِ وَهُوَ الْمَرْوِيُّ عَنْ مُحَمَّدٍ، وَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ هُمْ أَبْعَدُ عَنْ الْإِسْلَامِ مِنْ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى، أَلَا تَرَى أَنَّهُ لَا تُبَاحُ ذَبِيحَةُ الْمَجُوسِ وَنِكَاحُهُمْ اهـ.
قُلْت: وَظَاهِرُ الْمَتْنِ كَالْمُلْتَقَى وَغَيْرِهِ اخْتِيَارُ الْأَوَّلِ لِإِرْجَاعِهِ الضَّمِيرَ فِي عِيَادَتِهِ إلَى الذِّمِّيِّ وَلَمْ يَقُلْ عِيَادَةُ الْيَهُودِيِّ وَالنَّصْرَانِيِّ، كَمَا قَالَ الْقُدُورِيُّ، وَفِي النَّوَادِرِ: جَارٌ يَهُودِيٌّ أَوْ مَجُوسِيٌّ مَاتَ ابْنٌ لَهُ أَوْ قَرِيبٌ يَنْبَغِي أَنْ يُعَزِّيَهُ، وَيَقُولَ: أَخْلَفَ اللَّهُ عَلَيْك خَيْرًا مِنْهُ، وَأَصْلَحَك، وَكَانَ مَعْنَاهُ أَصْلَحَك اللَّهُ بِالْإِسْلَامِ يَعْنِي رَزَقَك الْإِسْلَامَ وَرَزَقَك وَلَدًا مُسْلِمًا، كِفَايَةٌ".
(كِتَابُ الْحَظْرِ وَالْإِبَاحَةِ، فَصْلٌ فِي الْبَيْعِ، ٦ / ٣٨٨، ط: دار الفكر)۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201128
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن