بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عند الطلب مہر کا حکم


سوال

میں نے پچھلے ہفتہ اپنی بیٹی کا نکاح اپنے بھتیجے سے جامع مسجد گول مارکیٹ  کے امام صاحب  سے پڑھوایا۔ نکاح سے قبل گزشتہ تمام عرصہ سے میں اور میرے خاندان کے تمام لوگ حقِ مہر شرع محمدیہ کے طور پر مبلغ پانچ ہزار روپے فوری ادائیگی لکھواتے تھے، جبکہ اس کے بر عکس موجودہ اما م صاحب (گول مارکیٹ کے مسجد مفتی صاحب) نے میرے شرع محمدیہ کی تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ شرع محمدیہ مہرِ فاطمی ہوتا ہے ، جو کہ 131.25 تولہ چاندی یا اس کے برابر رقم یا حتمی رضامندی سے اس رقم کے نعم البدل سونا بنا کردے دیا جائے اور ہم نے اس حق مہر فاطمی کو عند الطلب کے طور پر لکھوایا ہے۔

اب آپ سے یہ وضاحت چاہتے ہے کہ یہ حق مہر فاطمی لڑکے (دولہا) کو پہلے دن فوری طور پر دینا لازم ہے یا پھر جس وقت طلب کیا جائے یا پھر لڑکے کے پاس یہ مہر دینے کی استظاعت ہو وہ اس وقت دے سکتا ہے؟اس معاملہ میں ہماری شرعی رہنمائی فرمائیں کیونکہ لڑکا اس وقت فوری طور پر ادا نہیں کرسکتا۔ اس سلسلے آپ ہماری رہنمائی فرمائیں کہ اگر سہولت سے (کچھ عرصہ) کے بعد ادائیگی کرنے کا مجاز ہے اس میں شرعی لحاظ کوئی عذر  ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ ''مہر عند الطلب ''حقیقت میں مہر معجل (فوری ادائیگی والا مہر)  ہے، اور اس کی ادائیگی بیوی کے مطالبہ پر واجب ہوتی ہے ،لہذا صورت مسئولہ میں بیوی کی جانب سے مطالبہ پر  131.25تولہ چاندی کی ادائیگی سائل کے بھتیجے پر واجب  ہے ۔نیز پہلے دن نہ دینے کی صورت میں نکاح پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"النكاح الصحيح يجب بالعقد؛ لأنه إحداث الملك، والمهر يجب بمقابلة إحداث الملك؛ ولأنه عقد معاوضة وهو معاوضة البضع بالمهر فيقتضي وجوب العوض كالبيع، سواء كان المهر مفروضا في العقد أو لم يكن عندنا."

(کتاب النکاح ،فصل ما یجب بہ المہر ج نمبر ۲ ص نمبر ۲۸۷، دار الکتب العلمیۃ) 

کفایت المفتی میں ہے:

"مہر عند الطلب در حقیقت کوئی نئی قسم نہیں ہے بلکہ مہر معجل میں داخل ہے جس کے مطالبہ کو فورا عمل میں لانے سے ذرا ڈھیلا کر کے مطالبہ کرنےتک ملتوی کر دیا گیا ہے۔"

(کتاب النکاح ، باب المہر ج نمبر ۵ ص نمبر ۱۳۵، دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102425

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں