بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 جمادى الاخرى 1446ھ 06 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

انشورنس کمپنی میں ملازمت کرنا


سوال

کیا اسٹیٹ لائف کارپوریشن ،جوبلی انشورنش کمپنی یا کسی بھی اور دوسری انشورنس کمپنی میں کسی بھی  اسامی پر نوکری کرنا جائز ہے؟ چاہے تنخواہ پر ہو یا کمیشن پر؟

جواب

واضح رہے کہ انشورنس کمپنی کے معاملات سود اور جوے پر مشتمل ہوتے ہیں؛  اور سود اور جوا دونوں اسلام میں قطعی طور پر حرام وناجائز ہیں؛اس لیے اسٹیٹ لائف سمیت کسی بھی انشورنس کمپنی میں ملازمت کرنا شرعاً جائز نہیں ہے،کیوں کہ انشورنس کمپنی میں ملازمت کرنا درحقیقت گناہ اور معصیت کے کام میں تعاون کرنا ہےجس سے اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں منع فرمایا ہے۔

قرآن مجید میں فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

"وَتَعاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوى ‌وَلا ‌تَعاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقابِ."(المائدة:2)

ترجمہ:"اور نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے کی مدد کرتے رہو اور گناہ و زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت نہ کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا کرو ،بلاشبہ اللہ تعالی سخت سزا دینے والا ہے."(بیان القرآن )

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"وقوله تعالى وتعاونوا على البر والتقوى يقتضي ظاهره إيجاب التعاون على كل ما كان تعالى لأن البر هو طاعات الله وقوله تعالى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."

(المائدۃ : 296/3، ط: داراحیاء التراث العربي)

شرح مختصر الطحاوی للجصاص میں ہے:

"ومن جهة أخرى: أن هذا من جنس ‌القمار ‌والميسر اللذين حرمهما الله تعالى."

(كتاب العتق، 332/8،ط: دار البشائر الاسلامية)

فتاوی شامی میں ہے:

"‌وما ‌كان ‌سببا لمحظور فهو محظور."

(كتاب الحظر والإباحة،350/6،ط:سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144501101922

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں