بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

انشورنس اسکیم میں اس نیت سے پیسہ جمع کرانا کہ اس کا نفع غریبوں پر تقسیم کریں گے


سوال

اگر انشورنس اسکیم پیسہ جمع کرنے کی خاطر  اپنائي اوربونس کی رقم کو غربا میں تقسیم کیا جائے  تو کیا حکم ہے؟

جواب

انشورنش کی مروجہ تمام پالیسیاں جوئے، سود ، جہالت اور غرر کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہیں،  لہذا  کسی بھی قسم کا انشورنس کرنا  اور کرانا يا انشورنس کمپنی کا ممبر بننا شرعاً ناجائز  اور حرام ہے، اس کو

فی الفور ختم کرنا ضروری ہے۔

نیز انشورنس اسکیم سے حاصل ہونا والا مال، حرام مال ہے،    اگر یہ رقم وصول  ہوجائے  پہلے تو  یہ کوشش کی جائے  کہ جہاں سے یہ حرام  رقم لی ہے ، وہیں  واپس کردی جائے، لیکن اگر باوجود کوشش کے  واپس کرنا ممکن نہ ہو تو پھر کسی ضرورت مند ، مستحقِ زکاۃ غریب شخص کو یہ رقم ثواب کی نیت کے بغیر دینا لازم ہوگا۔

یہ واضح رہے کہ اس نیت سے حرام مال کمانا کہ اس کو خود استعمال نہیں کریں گے، بلکہ غریبوں پر صدقہ کریں گے، شرعاً جائز نہیں ہے،  ایسے لوگ  حرام  کا ارتکاب کرکے خود تو گناہ گارہوتے ہیں اورغریبوں کادنیوی  فائدہ کرتے ہیں، یہ بڑی نادانی ہے کہ انسان اپنا دینی نقصان کرکے دوسروں کابھلاکرے اور دوسروں کے دنیوی فائدے کے لیے اپنی آخرت بربادکرے۔

حرام  رقم غلطی سے ملکیت میں آگئی ہوتو اسے صدقہ کرنا لازم ہے، مگر اس کایہ مطلب نہیں کہ صدقہ کی نیت سے انسان حرام کماتا رہے،مشرکینِ مکہ سخت  قحط کے زمانے میں جواکھیلتے تھے اورجیتی ہوئی اشیاءخود استعمال میں نہیں لاتے تھے، بلکہ فقیروں پر صدقہ کردیا کرتے تھے، مگر اس کے باوجود ان کاعمل ناجائز اورحرام ہونے کی وجہ سے اس کی مذمت کی گئی،  خلاصہ یہ ہے کہ صدقہ اور لوگوں کی فلاح وبہبود کی نیت سےحرام مال کمانے کی اجازت نہیں،  جیساکہ توبہ کی نیت سے گناہ کی اجازت نہیں  ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، و إلا فإن علم عين الحرام فلا يحل له، وتصدق به بنية صاحبه."

(5/55، كتاب البيوع، باب البيع الفاسد،مطلب فيمن ورث مالاً حراماً،ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں