بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عنایت اللہ مشرقی کے عقائد


سوال

علامہ عنایت اللہ مشرقی کے عقائد کیا تھے؟

جواب

"حضرت مولانا مفتی محمد شفیع" رحمہ اللہ  نے اپنی   کتاب "جواہر الفقہ (ج:1،ص: 259تا 386)میں بعنوان "مشرقی اور اسلام " اور محدث العصر حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "یتیمۃ البیان " میں عنایت اللہ مشرقی اور ان  کی تفسیر"تذکرہ" پر تبصرہ کرتے ہوئے اس کے عقائد کو مختصرا قلم بند فرمایا ہے ،ان دونوں  کتابوں کی روشنی  میں عنایت اللہ مشرقی کے چند بنیادی عقائد درج ذیل ہیں:

1۔مسلمانوں کو کسی عقیدہ اور کلمہ کی ضرورت نہیں،عقائد کا التزام بدمعاشی ہے۔

2۔ایمان اور اسلام صرف عمل کانام ہے۔

3۔روزہ اور حج وزکوٰۃ بھی کوئی عبادت نہیں۔

4۔نماز روزہ وغیرہ سب کی اصلی غرض دنیا کی ترقی ہے،ذکر،تسبیح،دعا کسی معنوں میں عبادت نہیں۔

5۔اسلام صرف نظم ونسق اور قوت غلبہ کانام ہے اور توحید سے مراد اتحاد عمل ہے۔

6۔اللہ اور اس کے رسول کی شان میں کیسے ہی گستاخانہ کلمات کہے جائیں وہ کفر نہیں۔

7۔تمام موجودہ مسلمان مشرک وکافر ہیں اور بت پرست صحیح معنوں میں موحد ومسلم ہیں ان کو مشرک کہنا اندھا پن ہے۔

8۔یورپ کے نصاریٰ،مومن،متقی،صلحاء،نیکوں کار ہیں،دنیا  وآخرت میں ان ہی کو  فلاح وکامیابی ہے۔

9۔حقیقی علماء یورپ کے نصاریٰ ہیں،علمائے اسلام علماء نہیں ہیں۔

10۔موجودہ نصاریٰ قرآن پر عمل کرنے والے اور اللہ ورسول کے فرمانبردار ہیں۔

11-یورپین نصاریٰ ہی حقیقی عارفین اور اللہ تعالیٰ کی قدر کرنے والے  شکر گزار ،حقیقی ایمان والے ہیں،اکثر فرشتے ان کو سجدہ کرتے ہیں۔

12۔سب موجودہ مسلمان اسلام سے خارج  اور گمراہ ہیں۔

13۔اخروی انجام اسلام میں منحصر نہیں ہے۔

14۔ہندوستان میں بصورت موجودہ زکوٰۃ ادا کرنا حرام ہے۔

15۔مساجد میں اعتکاف اور اللہ تعالیٰ کانام لینا بیوقوفی ہے۔

16۔تمام امت محمدیہ مشرک اور جہنم کے نیچے طبقہ میں ہے۔

17۔تمام حنفی،شافعی،مقلد وغیر مقلد سب جہنمی ہیں۔

18۔امت اسلامیہ صحیح اسلام پر صرف تیس سال قائم رہے گی۔

19-اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنا۔

20۔قرآن کریم میں تحریف کرنا۔

مذکورہ بالا عقائد بلاشبہ اسلام کے خلاف،الحاد وزندقہ ہیں،اور ملحد وزندیق اصطلاح شرع میں اسی شخص کو کہاجاتا ہے جو اسلام کا مدعی ہونے کے باوجود کفریہ عقائد رکھتا ہو اور آیات قرآنیہ کے ایسے معنی بتاتا ہو جو دوسری نصوص اور اجماع امت کے خلاف ہیں ،ایسا شخص  شرعا بحکم مرتد ،ملحد اور مخالف اسلام ہے۔(از جواہر الفقہ،ج1،ص360)

فتاوی شامی میں ہے:

"فإن الزنديق ‌يموه كفره ويروج عقيدته الفاسدة ويخرجها في الصورة الصحيحة، وهذا معنى إبطال الكفر، فلا ينافي إظهاره الدعوى إلى الضلال وكونه معروفا بالإضلال اهـ"

(کتاب الجہاد،باب المستامن،ج4،ص242،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101761

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں