بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

انسٹاگرام یا اسلامی پیچ کے ذریعہ کمائی کرنے کا حکم


سوال

 آج کل انسٹا گرام پر یا کسی بھی سوشل میڈیا پر مخصوص فالورز(1000 یا اس سے کچھ زیادہ) کی مقدار پوری ہونے پر جو رقم ملتی ہے اس کو لینا جائز ہے یا نہیں ؟ نیز اگر پیج اسلامی بنایا جائے یعنی کہ اسلامی معلومات کے متعلق یا دنیا کی تاریخی مساجد کے متعلق ہو تو پھر رقم لینے کا کیا حکم ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں انسٹاگرام یا کسی بھی سوشل میڈیا(یوٹیوب، فیسبوک وغیرہ) کی آمدنی ناجائز ہے؛ کیوں کہ انسٹاگرام یا کسی بھی سوشل میڈیا(یوٹیوب، فیسبوک وغیرہ) کے استعمال کرنے میں بہت ساری غیر شرعی چیزوں کا ارتکاب کیا جاتاہے، مثلاً   جان د ار  کی تصویر یا جاندار کی ویڈیو ،یامیوزک وموسیقی والی ویڈیو اپ لوڈ کی جاتی ہےاورغیر شرعی  اشتہار کا شیئر کیا جاتاہے، نیز اگر صرف تاریخی مساجد کی تصاویر   اور اسلامی معلومات شیئر کی جاتی ہوں  تب  بھی، انسٹاگرام ، یوٹیوب وغیرہ کی طرف سے لگائے جانے والے  اشتہار میں مذکورہ خرابیاں پائی جاتی ہیں۔

لہٰذا سوشل میڈیا  پر چینل/پیج بنا کر اسے کمائی کا ذریعہ بنانا جائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"‌وظاهر ‌كلام ‌النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ فينبغي أن يكون حراما لا مكروها إن ثبت الإجماع أو قطعية الدليل بتواتره اهـ كلام البحر ملخصا."

[كتاب الصلاة، باب مايفسد الصلاة، ج:1، ص:647، ط:سعيد]

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر:

" لايجوز أخذ الأجرة على المعاصي (كالغناء، والنوح، والملاهي)؛ لأن المعصية لايتصور استحقاقها بالعقد فلايجب عليه الأجر، وإن أعطاه الأجر وقبضه لايحل له ويجب عليه رده على صاحبه. وفي المحيط: إذا أخذ المال من غير شرط يباح له؛ لأنه عن طوع من غير عقد. وفي شرح الكافي: لايجوز الإجارة على شيء من الغناء والنوح، والمزامير، والطبل أو شيء من اللهو ولا على قراءة الشعر ولا أجر في ذلك. وفي الولوالجي: رجل استأجر رجلاً ليضرب له الطبل إن كان للهو لايجوز، وإن كان للغزو أو القافلة أو العرس يجوز؛ لأنه مباح فيها."

[كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة،ج:2، ص:364، ط:دار إحياء التراث العربي]

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

"ذی روح اور غیر ذ ی روح اشیاء میں وہ چیز جس کی پرستش کی جاتی ہو(جیسا کہ صلیب) اس کی تصویر بنانی جائز نہیں۔"

(کتاب الحظر والاباحہ، ج:۱۰، ص:۱۴۶، ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100850

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں