اگر امام نے بیس دن نماز پڑھائی، تو کیا امام بیس ہی دن میں ان سے تنخواہ کا مطالبہ کرسکتا ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر امام اور کمیٹی کے درمیان کوئی معاہدہ ہو تو اس کی پاس داری کی جائے ۔اگر کوئی معاہدہ نہ ہو اور تنخواہ کا وقت مہینہ کے آخر میں ہو تو مہینے کے آخر میں تنخواہ دی جائے ۔اگر ایسا نہ ہو تو پھر بیس دن کے بعد امام کو تنخواہ کے مطالبے کا حق ہے۔
البحرالرائق شرح کنزالدقائق میں ہے:
"قال رَحِمَهُ اللَّهُ: ( وَالْخَاصُّ يَسْتَحِقُّ الْأَجْرَ بِتَسْلِيمِ نَفْسِهِ في الْمُدَّةِ وَإِنْ لم يَعْمَلْ كَمَنْ اُسْتُؤْجِرَ شَهْرًا لِلْخِدْمَةِ أو لِرَعْيِ الْغَنَمِ ) يَعْنِي الْأَجِيرَ الْخَاصَّ يَسْتَحِقُّ الْأَجْرَ بِتَسْلِيمِ نَفْسِهِ في الْمُدَّةِ عَمِلَ أو لم يَعْمَلْ."
(باب الإجارة، ج:8، ص:51، ط:مكتبة رشيدية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144207200228
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن