بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

انا للہ، بسم اللہ اور ماشاء اللہ پڑھنے کے متعلق


سوال

جب کسی کو رقم دےتواناللہ و انا الیہ راجعون پڑھے اور جب بقایا لے تو بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھنے سے رقم میں اضافہ ہو تا ہے۔کیا یہ بات ممکن ہے ؟ جب کوئی گھر یا گاڑی اچھی لگےتوماشاءاللہ لاقوۃ الا باللہ پڑھنے سے اللہ وہ چیز عطا فرمائے گا ۔ یہ وظیفوں کی کتاب میں پڑھا تھا۔

جواب

"إنا لله وإنا إليه راجعون"کسی مصیبت کے وقت پڑھنا مسنون ہے، رقم دیتے وقت پڑھنا مسنون نہیں ہے۔

"بسم الله الرحمن الرحيم" ہر اچھے کام کی ابتدا میں پڑھنا مسنون ہے، بقایا رقم لیتے وقت پڑھنا مسنون نہیں ہے۔

کوئی اچھی چیز دیکھ کر (مثلاً گاڑی یا گھر وغیرہ) "ما شاء الله لا حول ولا قوة إلا بالله"پڑھنے سے اس چیز پر نظر نہیں لگتی۔ تاہم جس چیز کو دیکھ کر  "ما شاء الله لا حول ولا قوة إلا بالله" پڑھا جائے، وہ پڑھنے والے کو بھی مل جائے گی، یہ بات ثابت نہیں ہے ۔

مرقاة المفاتيح میں ہے:

" (وعن الحسين بن علي رضي الله عنهما قال: ما من مسلم ولا مسلمة يصاب) أي: يبتلى (بمصيبة فيذكرها وإن) وصلية. (طال عهدها) أي: بعد زمانها. (فيحدث) أي: يجدد. (لذلك) أي: لأجل ذلك الابتلاء، وقيل: أو عنده، فاللازم التوقيت. (استرجاعا) بالقول أو الفعل. (إلا جدد الله تبارك وتعالى) أي: أثبت. (له عند ذلك) أي: الاسترجاع ثوابا جديدا بينه قوله. (فأعطاه مثل أجرها) أي: مثل ثواب تلك المصيبة. (يوم أصيب بها) أي: وقت ابتلائه بتلك المصيبة ابتداء، وصبره وتسليمه بقضائه تعالى رضا. (رواه أحمد) أي: في مسنده. (والبيهقي في شعب الإيمان) ."

(كتاب الجنائز، باب البكاء على الميت، ج3، ص1254، دار الفكر)

و فیہ:

" قال: " «كل أمر ذي بال لا يبدأ فيه ببسم الله الرحمن الرحيم فهو أبتر» " أي: قليل البركة، أو معدومها، وقيل: إنه من البتر، وهو القطع قبل التمام والكمال، والمراد بذي البال ذو الشأن في الحال، أو المآل."

(مقدمة، ج1، ص3، دار الفكر)

شعب الایمان للبیھقی میں ہے:

"عن أنس، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " ‌من ‌رأى ‌شيئا يعجبه، فقال: ما شاء الله لا قوة إلا بالله لم يضره."

(تعدید نعم اللہ وما یجب من شکرھا، جلد:6، صفحہ: 212، طبع: مكتبة الرشد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502100491

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں