میں نے ایک امتحان دیا ہے، اس امتحان کا وقت ایک گھنٹہ تھا، یعنی 60 منٹ، لیکن امتحان میں ہمیں 15 منٹ اضافی دیے جاتے ہیں، یعنی کُل 75 منٹ، میں نے امتحان 75 منٹ تک، یا 75 منٹ سے پہلے ہی مکمل کر لیا تھا، جتنا مجھے یاد ہے، پھر امتحانی کمرے کا انچارج، جو پرچہ تقسیم کرتا ہے اور نشستیں ترتیب دیتا ہے، وہ میرے پاس ہی ہوتا ہے، میں اُسے بتا دیتا ہوں کہ میرا پرچہ مکمل ہو گیا ہے، میں اس سے اپنی جوابی شیٹ والی فائل ترتیب دلواتا ہوں اور شاید اپنا رول نمبر بھی چیک کرواتا ہوں، وہ میرے پرچے کی جوابی شیٹ ترتیب دے کر فائل بند کر دیتا ہے اور کچھ دیر کے لیے امتحانی کمرے سے باہر چلا جاتا ہےاور پھر کچھ منٹ کے لیے بجلی چلی جاتی ہے، میرے سامنے فائل نشست پر رکھی ہوتی ہے، مجھے اچانک خیال آتا ہے کہ ایک بار اپنا رول نمبر دوبارہ تصدیق کر لوں کہ صحیح لکھا ہے یا نہیں، حالاں کہ میں پہلے بھی رول نمبر چیک کر چکا تھا( جتنا مجھے یاد ہے)، میں جوابی شیٹ والی فائل کھول کر صرف اپنا رول نمبر دوبارہ چیک کرتا ہوں اور اس کا موازنہ اُس رول نمبر والی شیٹ سے کرتا ہوں جو مجھے امتحان سے چند دن پہلے دی گئی تھی، اور کچھ نہیں لکھتا، کیوں کہ رول نمبر درست لکھا ہوا ہوتا ہے، اور فائل کھلی ہی رہنے دیتا ہوں، پھر امتحانی کمرے کا انچارج کمرے میں آتا ہے، وہ میری فائل کھلی دیکھ کر اُسے بند کر دیتا ہے۔ میرے کچھ سوالات ہیں:
1- کیا میں نے 75 منٹ مکمل ہونے کے بعد اپنا رول نمبر دوبارہ تصدیق کرکے بددیانتی کی ہے؟ میری نیت نقل کرنے یا دھوکہ دینے کی ہرگز نہیں تھی، میں توبہ بھی کرچکا ہوں۔
2- اب میرے امتحان کا نتیجہ آ چکا ہے اور میں اس میں پاس (کامیاب) ہو چکا ہوں۔ تو کیا میری یہ سند (سرٹیفکیٹ) جائز ہو گی یا نہیں؟
3- کیا میں یہ سند اپنی سی وی (CV) پر اور لنکڈ اِن (LinkedIn) پر ملازمت کے لیے درخواست دے کر ملازمت حاصل کرکے آمدنی حاصل کرسکتا ہوں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعتًا سائل نے 75 منٹ مکمل ہونے کے بعد صرف اپنا رول نمبر تصدیق کرنے کے لیے فائل دیکھی تھی اور اس میں کوئی رد وبدل يا كسي قسم كي خيانت نہیں کی تھی تو ایسی صورت میں سائل کی یہ حرکت نقل یا بددیانتی شمار نہ ہوگی، تاہم ایسے شکوک وشبہات میں ڈالنے والے امور سے اجتناب کرنا چاہيے، لہذا امتحان میں کامیابی کی صورت میں حاصل ہونے والی سند (سرٹیفیکٹ) سائل كے ليے جائز ہوگی، نیز اس سند کے ذریعہ کسی ادارے میں ملازمت کی درخواست کرنا اور اس ملازمت سے کمانا بھی جائز ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"الأجرة تستحق بأحد معان ثلاثة: إما بشرط التعجيل، أو بالتعجيل، أو باستيفاء المعقود عليه، فإذا وجد أحد هذه الأشياء الثلاثة فإنه يملكها."
(كتاب الإجارة، الباب الثاني: متی يجب الأجر،ج: 4، ص: 413، ط: المكتبة الرشيدية)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144612100365
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن