بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امتحان گاہ میں نقل کرنا


سوال

امتحان میں نقل کرنا ٹھیک نہیں ہے، اور اگر بہت سارے لڑکے ایک بڑے ہال میں ہوں اور وہ پیپر دے رہے ہوں، ان میں سے مثال کے طور پر ایک یا دو یا تین لڑکے ہوں جو اپنی محنت سے پیپر حل کررہے ہوں اور دوسرے تمام لڑکے نقل میں لگے ہوں اور جب رزلٹ آئے تو محنت کرنے والوں کے نمبر کم آئیں اور نقل کرنے والوں کے زیادہ آئیں، جس کی وجہ سے محنت کرنے والے لڑکے پریشان ہوجائیں، پھر دوبارہ  یہ لڑکے پیپر دیتے ہیں اور اس بار  وہ  دیگر لڑکوں کی طرح نقل کر کے اچھے نمبروں سے  پاس ہوں،  تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟

جواب

نقل کرنا ضابطے  کے خلاف عمل اور دھوکا دہی و فریب کے زمرے میں داخل ہے، جس کی شرعاً اجازت نہیں، خواہ تمام طلبہ نقل کر رہے ہوں یا نہ کر رہے ہوں، پس اگر کسی طالب علم نے نقل کرکے امتحانات میں اچھے نمبرات سے کامیابی حاصل کی ہو تو اس پر لازم ہے کہ اپنے اس دھوکا دہی کے گناہ پر سچے دل سے توبہ و استغفار کرے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200964

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں