بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امتحانی پرچہ جات جعل سازی سے حاصل کرکے انعام پایا


سوال

1۔ زید اور عمرو دونوں ایک ہی درسگاہ کے ساتھی ہیں۔ادارے میں ہوا کچھ اس طرح سے کہ زید کے  ایک استاذ سے اچھے تعلقات ہیں ،اور اس استاذ نے ادارے میں امتحان کے پرچے کمپیوٹر سے خفیۃً پڑھ کر زید کو سوالات بتا دیے ، زید اور عمرو میں چونکہ دوستی کا تعلق بہت اچھا تھا، تو اسی وجہ سے زید نے عمرو کو بھی وہ سوالات بتا دیے،اب زید اور عمرو دونوں نے  وہی سوالات یاد کر کے امتحان میں پوزیشن حاصل کرلی۔ اور سالانہ تقریب میں انعام میں کتابیں بھی وصول کر لی۔عمرو اب توبہ تائب ہونا چاہتا ہے اور اپنے کیے پر نادم بھی خوب ہے۔

دریافت طلب امر یہ ہے کہ انعام میں حاصل ہونے والی کتب سے عمرو یا زید استفادہ کر سکتے ہیں؟

2۔ نیز یہ بھی بتائیں کہ اُن کی توبہ کی کیا صورت ہوگی؟

3۔ ادارے کے اساتذہ کو اطلاع دینے کی ہمت اور جرأت بھی نہیں۔ برائے کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں!

جواب

1۔ مذکورہ کتب کا حصول  چوں کہ جعل  سازی  و  فریب  کے  سبب ہوا ہے، لہذا عمرو کو چاہیے  کہ  مذکورہ کتب  مدرسہ  میں جمع کرادے۔

2۔ سچے دل سے توبہ کی شرائط کو ملحوظ رکھتے ہوئے توبہ کرے، یعنی  اپنے کیے پر ندامت و شرمندگی ہو، آئندہ نہ کرنے کا عزم ہو، جس سبب سے یہ حق تلفی ہوئی ہے، اس سے دوری اختیار کرلی جائے، اور ادارہ کو انعامی کتب واپس کردی جائیں۔

3۔ اساتذہ کو بتانے کی ضرورت نہیں، تاہم مذکورہ استاذ جو  بقیہ طلبہ کی حق تلفی میں ملوث ہیں، ان کے خلاف تادیبی کاروائی کرنا ادارہ انتظامیہ پر لازم ہے، تاکہ آئندہ کسی طالب علم کی حق تلفی نہ ہوسکے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201093

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں