بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

امتحان میں محنت اور نقل کرکے نوکری حاصل کرنا


سوال

اگر کسی نے محنت اور نقل کر کے امتحان پاس کیا ہے اور اس امتحان کی بنا پر اس نے نوکری حاصل کی ہےتو کیا نوکری سے کمائی حلال ہو گی یا حرام؟

جواب

امتحانات میں نقل کرنا  جھوٹ، خیانت، دھوکا دہی، فریب اور حق داروں کی  حق تلفی جیسے گناہوں پر مشتمل ہونے  کی وجہ سے ناجائز ہے، لہذا  امتحانات میں نقل کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔ اس پر توبہ و استغفار کرنالازم ہے، اور اس سند سے کسی ملازمت کے حصول میں بھی جعل سازی اور دھوکا دہی کا پہلو ہے؛ اس لیے اس کی بنیاد پر بھی کسی ملازمت کا حصول بھی جائز نہیں۔

باقی اگر کسی نے اس طرح  ملازمت  حاصل کرلی  ہو  تو    جو  تنخواہ  وصول کی  جائے اس کے  حلال یا حرام ہونے سے متعلق  یہ ضابطہ ہے کہ اگر مذکورہ   شخص   متعلقہ ملازمت اور نوکری کی صلاحیت رکھتا  ہو اور اس کے تمام امور دیانت داری کے ساتھ انجام دیتا  ہو (یعنی مطلوبہ وقت دینے کے ساتھ ساتھ وہ ذمہ داری اسی معیار کے مطابق ادا کرے جو اس منصب کے لیے مطلوب ہے) تو اس کی تنخواہ حلال ہوگی، اس لیے کہ تنخواہ کے حلال ہونے کا تعلق فرائض کی درست ادائیگی سے  ہے، اور اگر   وہ شخص  اس ملازمت  اور نوکری کا اہل نہیں ہے، یا اہل تو ہے مگر دیانت داری کے ساتھ کام نہیں کرتا  تو اس کی تن خواہ حلال نہیں ہوگی، (یعنی جس قدر خیانت ہوگی اسی قدر تن خواہ حلال نہیں ہوگی)۔

واضح رہے کہ متعلقہ ادارے کو ایسے شخص کی جعل سازی کا علم ہونے کے بعد شرعی دائرے میں رہ کر قانونی چارہ جوئی و کار روائی کا حق ہوگا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200364

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں