بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امتحان میں کامیابی کے لیے دعا


سوال

امتحان سے پہلے یا امتحان کے وقت کن دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے؟

جواب

دعا اور ثابت شدہ وظائف کی تاثیر اپنی جگہ مسلم ہے، لیکن دنیا دار الاسباب ہے، شریعت نے دنیا میں ہمیں رجوع الی اللہ کے ساتھ ساتھ اسباب اور تدبیر اختیار کرنے کا بھی حکم دیا ہے، اسباب اختیار  کیے بغیر،  محنت سے غافل ہوکر، محض دعاؤں پر اکتفا کرکے کامیابی کا تصور  منشاءِ شریعت اور نظامِ فطرت کے خلاف ہے،  اگر وظائف پڑھ کر ہی کامیابیاں حاصل کی جاتیں تو انبیاءِ کرام علیہم السلام دین کے لیے اتنی محنت نہ کرتے، دنیا میں رہتے ہوئے انسان اپنی استطاعت کے مطابق محنت کا مکلف ہے، تاہم اپنی محنت پر بھروسہ کرنا بھی شرعاً غلط ہے، حتی الوسع محنت کے ساتھ ساتھ خوب دعاؤں کا اہتمام انسان کی کامیابی کا ضامن ہے، بعض بزرگ فرماتے ہیں کہ پاؤ بھر محنت ہو تو من بھر دعا ہو۔

بہرحال اسباق کی تیاری کے بغیر، اور محنت سے غافل ہوکر محض وظیفے کے زور پر کامیابی کا تصور منشاءِ شریعت کے خلاف اور بے وقوفی ہے، لہذا  خوب دل لگا کر محنت کریں، اور پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے خوب مانگیں،  دعا سے بڑھ کر کوئی وظیفہ مؤثر اور طاقت ور نہیں ہے،اس کے ساتھ:

1- ’’ یَانَاصِرُ ‘‘ہرنمازکے بعداکیس مرتبہ پڑھیں۔

2- روزانہ فجر کی نمازکے بعد’’یَاعَلِیْمُ‘‘ 150مرتبہ پڑھ لیاکریں،اورامتحان کے روزاس کی کثرت کریں۔(ملفوظات اشرفیہ)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201348

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں