بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امارات گروپ کمپنی سے خرید و فروخت کا حکم


سوال

اسلام آباد میں ایک کمپنی Imarat group ہے ، جو مختلف عمارات تعمیر کرتی ہے  اور ان کی تجارت بذریعہ garana یا agency21 کے کرتی ہے، ایک عمارت کو 100 مربع فٹ کے چھوٹے چھوٹے  حصوں  میں تقسیم کر دیتی ہے اور ہر ٹکڑے کو اس طرح بیچتی ہےکہ خریدار اس کا مالک بن جاتا  ہے ، لیکن ساتھ ہی ایک  معاہدہ  پر بھی سائن کرواتی ہے  کہ ہمیں ہی 10 سال کے لیے کرائے پر دے دو اور اس کا کرایہ مالک کو ملتا رہتا ہے، عمارت موجود ہوتی ہے اور مالک کو اس کا ٹکڑا دکھا دیا جاتا ہے، یاد رہے  کہ اسکا رقبہ چھوٹا ہوتا ہے، اس لیے مالک کو اس کا قبضہ نہیں ملتااور ان کی اجازت کے بغیر کسی اور کو بیچ نہیں سکتے،کرایہ بھی ہر سال بڑھتا ہے  اور  اگر اسے انہیں کو واپس کریں تو ہر سال کے حساب سے منافع ملتا ہے،اب یہ پوچھنا ہے کہ کیا یہ  بیع جائز ہے اگر نہیں تو کن وجوہات کی بنا پر؟

جواب

واضح رہے کہ بیع یعنی خریدوفروخت کا معاملہ صحیح ہونے کی شرائط میں سے ایک شرط یہ  بھی کہ اس میں کوئی ایسی شرط نہ لگائی جائے جس میں خریدار یا فروخت کنندہ میں سے کسی ایک کا فائدہ ہو یا وہ شرط خرید و فروخت کے معاملہ کے نا مناسب  ہو ،اگر ایسی شرط لگائی گئی تو بیع فاسد ہوجاتی ہے ۔

صورتِ مسؤلہ میں مذکورہ کمپنی (Imarat group) کا لوگوں کو عمارت کا ایک ٹکڑا اس شرط اور معاہدہ کے ساتھ بیچناکہ دس سال کے لیے یہ جگہ ہمیں ہی کرائے پر دی جائے اور آگے بغیر اجازت کے کسی کو نہ بیچا جائے، شرعا درست نہیں ہے ،اس لیے  کہ اس  معاہد ہ  اور شرط میں فروخت کنندہ کا فائدہ ہے ۔

باقی یہ بات کہ ــ اگر کرایہ انہیں کو واپس کریں  تو ہر سال کے حساب سے منافع ملتا ہے ،تو   یہ منافع کس مد میں ملتا ہے ؟کیا کرایہ کی  رقم کسی جگہ انویسٹ کی جاتی ہے یا پھر کیا طریقہ کار ہے نفع دینے کا ؟اس کی مکمل وضاحت کرکے دوبارہ سوال کرلیں ۔

وفي الفتاوى الهندية:

"وإن كان الشرط شرطا لم يعرف ورود الشرع بجوازه في صورته وهو ليس بمتعارف إن كان لأحد المتعاقدين فيه منفعة أو كان للمعقود عليه منفعة والمعقود عليه من أهل أن يستحق حقا على الغير فالعقد فاسد كذا في الذخيرة."

 (كتاب البيوع، الباب العاشر في الشروط التي تفسد البيع والتي لا تفسده، 3/ 134 ط: دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308101185

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں