بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اسکول،کالج میں کینٹین کا کام کرنے والے کی اقتدا میں نماز ادا کرنا


سوال

آج کل لڑکیوں کے جو اسکولز ، کالجز اور یونیورسٹیز وغیرہ ہیں جن میں فقط لڑکیاں عصری تعلیم حاصل کرتی ہیں ، ایسے مقامات پر کینٹین/دکان وغیرہ میں کسی مرد کا کام کاج کرکے پیسہ کمانا کیسا ہے ؟ جب کہ لڑکیوں کے ساتھ خریدوفروخت کے وقت اختلاط یقینی ہوتا ہے ۔ نیز ایسا شخص اگر اپنے اس کام پر اصرار کرے اور چھوڑے نہیں تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا یا اسے مستقل امام بنانا کیسا ہے ؟

جواب

اگر کسی عصری تعلیمی ادارے میں کینٹین چلانے والا فرد خواتین کے دکان پر آنے اور اشیاء خریدنے کی صورت میں ان سے فقط  مختصر بات جوکہ خریداری سے متعلق ہو وہی کرے ، بات چیت کو طول نہ دے،نظروں کی حفاظت کرے تو ضرورت کے بقدر مقصد کی بات کرکے سودا سلف فروخت کرسکتا ہے۔ایسے شخص کا کاروبار اور آمدنی حرام نہیں ۔ ایسے فرد کی اقتدامیں نماز ادا کرنا درست ہے۔ تاہم ایسے فرد کو اس سے بہتر کوئی مناسب جگہ کاروبار یا ملازمت کے لیے مل جائے تو اسے اختیار  کرناچاہیے  کیونکہ لڑکیوں کے ساتھ   اختلاط کی وجہ سے احتیاط مشکل ہوتی ہے اور لوگوں کو بھی بدگمانی کا موقع  ملتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ولايكلم الأجنبية إلا عجوزاً عطست أو سلّمت فيشمتها و يرد السلام عليها، وإلا لا۔ انتهى."

(قوله: وإلا لا) أي وإلا تكن عجوزاً بل شابةً لا يشمّتها، و لايرد السلام بلسانه. قال في الخانية: وكذا الرجل مع المرأة إذا التقيا يسلّم الرجل أولاً، وإذا سلّمت المرأة الأجنبية على رجل إن كانت عجوزاً رد الرجل عليها السلام بلسانه بصوت تسمع، وإن كانت شابةً رد عليها في نفسه، وكذا الرجل إذا سلّم على امرأة أجنبية، فالجواب فيه على العكس. اهـ".

(كتاب الحظر والإباحة، ‌‌فصل في النظر والمس، ج: 6، ص: 369، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101205

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں