بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

امامت کی نیت کا حکم


سوال

امام کو مقتدی مرد اور خواتین کے لیے نیت کیسے کرنی  چاہیے؟

جواب

امام امامت  کی نیت اس طرح کرے کہ میں ان تمام لوگوں کی امامت کر رہا ہوں جو میری اقتدا کریں، لیکن یہ نیت کرنا امامت کے درست ہونے کے لیے شرط نہیں ہے، چناں چہ اگر امام صرف اپنی نماز  کی نیت کرے تب بھی اس کی امامت اور لوگوں کی اقتدا درست ہوجائے گی، البتہ امام کو  جماعت کا ثواب اسی وقت ملے گا جب وہ لوگوں کی امامت کی نیت بھی کرے گا۔ باقی عورت کی اقتدا اسی صورت میں درست ہوگی جب امام عورتوں کی امامت کی نیت کرے گا  اور عورتوں کی نیت اس طرح کرے کہ میں عورتوں کی بھی امامت کر رہا ہوں۔

واضح رہے  کہ نیت در اصل دل کے ارادے کا نام ہے، امام کے دل میں یہ ارادہ اور قصد ہوکہ میں امامت کررہاہوں،(یعنی لوگوں کو نماز پڑھارہاہوں)  اسی ارادے سے امامت کی نیت اور جماعت کا ثواب حاصل ہوجائے گا، زبان سے الفاظ ادا کرنا ضروری نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 420)

"أما الإمام فلايحتاج إلى نية الإمامة."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 424):

"(قوله: و الإمام ينوي صلاته فقط إلخ) لأنه منفرد في حق نفسه بحر: أي فيشترط في حقه ما يشترط في حق المنفرد من نية صلاته على الوجه المار بلا شيء زائد بخلاف المقتدي، فالمقصود دفع ما قد يتوهم من أنه كالمقتدي يشترط له نية الإمامة كما يشترط للمقتدي نية الاقتداء لاشتراكهما في الصلاة الواحدة. والفرق أن المقتدي يلزمه الفساد من جهة إمامه فلا بد من التزامه كما يشترط للإمام نية إمامة النساء لذلك كما يأتي. و الحاصل ما قاله في الأشباه من أنه لايصح الاقتداء إلا بنيته، وتصح الإمامة بدون نيتها خلافا للكرخي وأبي حفص الكبير اهـ لكن يستثنى من كانت إمامته بطريق الاستخلاف فإنه لا يصير إماما ما لم ينو الإمامة بالاتفاق كما نص عليه في المعراج في باب الاستخلاف وسيأتي هناك (قوله: بل لنيل الثواب) معطوف على قوله لصحة الاقتداء أي بل يشترط نية إمامة المقتدي لنيل الإمام ثواب الجماعة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202260

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں