بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام سے اونچی آواز میں بات کرنا


سوال

کوئی امام سے اونچی آواز میں بات کرے اس کے متعلق کیا حکم ہے؟

جواب

مطلقاً اونچی آواز میں بات کرنا ممنوع نہیں، اونچی آواز میں بے ادبی کا پہلو نکلتا ہو یا بات کا ایسا انداز جس میں ادب نہ ہو، کسی بھی عالم کے ساتھ مناسب نہیں ہے، قرآنِ پاک میں مسلمانوں کو حکم دیا گیا کہ رسول اللہ ﷺ سے بات کرتے وقت انہیں ایسے انداز سے نہ پکاریں جس انداز سے عام لوگوں کو پکارتے ہیں، نہ ہی بلند آواز سے پکاریں، اہلِ حق علماء، وارثانِ انبیاءِ کرام علیہم السلام ہیں، گو عالمِ دین سے بات چیت کا یہ درجہ تو نہیں ہے، تاہم دینی آداب میں سے یہ ضرور ہے کہ کسی بھی عالم سے اَدب سے گفتگو کی جائے؛ لہٰذا اگر کوئی شخص امام سے بغیر کسی شرعی حق کے لڑے جھگڑے اور اونچی آواز میں گفتگو کرے تو ایسا کرنا منع ہے، امام کی عزت و توقیر کرنی چاہیے، بلاوجہ امام سے اختلاف کرنا اسے اذیت دینا یا اس سے بدزبانی کرنا گناہ ہے۔ اگر آپ کا سوال کسی خاص معاملے سے متعلق ہے تو وضاحت لکھ کر دوبارہ دریافت کرلیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200023

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں