امام نے سورہ فاتحہ پڑھتے وقت أیک آیت (مٰلک یوم الدین) کو مکرر پڑھ لیا تو کیا سجدہ سہوواجب ہوگا؟
واضح رہے کہ فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں میں اگر سورت سے پہلے مکمل سورۂ فاتحہ یا اس کا اکثر حصہ مکرر پڑھا جائے تو نمازی پر سجدہ سہو لازم ہوجاتا ہے،تاہم اگر فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کا کچھ حصہ مکرر پڑھا جائے، یا فرض کی آخری دو رکعتوں میں خواہ پوری سورۂ فاتحہ مکرر پڑھی جائے تو نمازی پر سجدۂ سہو لازم نہیں ہوتا، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں امام ومقتدی کسی پر بھی سجدہ سہو لازم نہیں ہوا، نماز درست ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(وتقديم الفاتحة) على كل (السورة) وكذا ترك تكريرها قبل سورة الأوليين.
قال عليه في الرد: (قوله وكذا ترك تكريرها إلخ) فلو قرأها في ركعة من الأوليين مرتين وجب سجود السهو لتأخير الواجب وهو السورة كما في الذخيرة وغيرها، وكذا لو قرأ أكثرها ثم أعادها كما في الظهيرية."
(كتاب الصلاة، واجبات الصلاة، ١/ ٤٦٠، ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144409100776
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن