بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک تین طلاق کا حکم


سوال

علماء کرام اس بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ  سمیر نے ماریہ کو سگنل ایپ کے ذریعہ سے واضح الفاظ میں تین طلاق لکھ کر بھیجا ہے ، اب سمیر کا کہنا ہے کہ میں تو امام شافعی رحمة اللّٰہ علیہ کے مسلک کو مانتا ہوں کہ شافعی مسلک میں تین طلاق ایک ساتھ دینا ایک ہی طلاق کہلائے گا ،  اس حساب سے میری ایک طلاق ہوئی ، تو اب تک ماریہ میرے نکاح میں ہے ۔ مفتیانِ کرام اس بارے میں بتائیں کہ شرعی حیثیت کیا ہے ؟ 

جواب

واضح رہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور سے لے کر آج تک جمہور  امت کا اجماع ہے کہ ایک مجلس میں تین طلاق ایک ہی جملہ سے دی جائیں یا الگ الگ جملہ سے دی جائیں یا مختلف اوقات میں دی جائیں بہر صورت تین طلاق ہی واقع ہوتی ہیں اسی پر تمام مسالک کے ائمہ (امام ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ ) کا فتوی بھی ہے اور یہی بات خلفاءِ راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اللہ اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین سے سمجھی تھی اور اسی کے مطابق عمل کرتے رہے، نیز امام بخاری و دیگر محدثین رحمہم اللہ کا مسلک بھی یہی تھا؛ لہذا مذکورہ شخص کا دعوی   کہ امام شافعی کے نزدیک تین طلاق ایک سمجھی جاتی ہے، درست نہیں۔

قرآن کریم میں ارشاد ہے:

"{الطَّلاقُ مَرَّتانِ فَإِمْساكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسانٍ۔۔۔فَإِنْ طَلَّقَها فَلا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجاً غَيْرَهُ}" (البقرة: 230،229)

ترجمہ:’’ طلاق (زیادہ سے زیادہ) دو بار ہے، اس کے بعد( شوہرکے لئے دو ہی راستے ہیں)یا  تو قاعدے کے مطابق (بیوی کو) روک رکھے(یعنی طلاق سے رجوع کرلے) یا خوش اسلوبی سے چھوڑ دے۔۔۔ پھر اگر شوہر (تیسری) طلاق دیدےتو وہ (مطلقہ عورت )اس کے لئے اس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب وہ کسی اور شوہر سے نکاح نہ کر لے۔‘‘

تفسیر "احکام القرآن" للقرطبی میں امت کا اجماع منقول ہے:

"قال علمائنا: و اتفق ائمة الفتوي علي لزوم ايقاع الطلاق الثلاث في كلمة واحدة، وهو قول جمهور السلف".

(الجامع لأحكام القرآن للقرطبي، سورة البقرة، الآية:229، ط:القاهرة)

سنن ابی داود میں ہے:

"عن مجاهد، قال: كنت عند ابن عباس، فجاءه رجل فقال: إنه طلق امرأته ثلاثا، قال: فسكت حتى ظننت أنه رادها إليه، ثم قال: ينطلق أحدكم فيركب الحموقة ثم يقول: يا ابن عباس، يا ابن عباس، وإن الله قال: {ومن يتق الله يجعل له مخرجا} [الطلاق: 2] وإنك لم تتق الله فلا أجد لك مخرجا، عصيت ربك، وبانت منك امرأتك، وإن الله قال: {يا أيها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن} [الطلاق: 1] في قبل عدتهن."

(سنن ابي داود، كتاب الطلاق،باب نسخ المراجعة بعد التطليقات الثلاث، رقم الحديث:2197)

امام شافعی کی مشہور کتاب " كتاب الام"میں ہے:

"(قال الشافعي) : قال الله تبارك وتعالى {الطلاق مرتان فإمساك بمعروف أو تسريح بإحسان} [البقرة: 229] وقال تبارك وتعالى {فإن طلقها فلا تحل له من بعد ‌حتى ‌تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230] (قال الشافعي) : والقرآن يدل والله أعلم على أن من طلق زوجة له دخل بها أو لم يدخل بها ثلاثا لم تحل له ‌حتى ‌تنكح زوجا غيره فإذا قال الرجل لامرأته التي لم يدخل بها أنت طالق ثلاثا فقد حرمت عليه ‌حتى ‌تنكح زوجا غيره".

(كتاب الام للشافعي،إباحة الطلاق، طلاق التي لم يدخل بها، 196/5، ط:دارالمعرفة)

شرح مسلم للنووی میں ہے:

 "وقد اختلف العلماء فيمن قال لإمرأته: "انت طالق ثلاثا" فقال الشافعي و مالك و ابو حنيفة و احمد و جماهير العلماء من السلف و الخلف: يقع الثلاث".

(شرح النووي علي مسلم، كتاب الطلاق، ‌‌باب طلاق الثلاث، رقم الحديث:1472ٌ)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144312100816

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں