بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام سے آگے مقتدی کا کھڑا ہونا


سوال

اگر مقتدی نماز ميں امام سے آگے بڑھ جائيں تو کيا نماز باقى رہتى ہے ؟

جواب

جماعت سے نماز درست ہونے کی شرائط میں سے ایک شرط مقتدیوں کا امام کے پیچھے ہونا بھی ہے، پس اگر مقتدی امام سے آگے  بڑھ جائے تو ایسی صورت میں اقتدا  درست نہیں ہوگی اور مقتدی کی نماز فاسد ہوجائے گی۔

البحرالرائق میں ہے :

" لأن من المعلوم أن من تقدم على إمامه فسدت صلاته، كما في جوف الكعبة؛ لتركه فرض المقام".  ( ٣ / ١٤٦ )

وفیه أیضاً:

"واعلم أن شرائط القدوة مفصلة: الأولى: أن لايتقدم المأموم على إمامه مع اتحاد الجهة، فإن تقدم مع اختلافها كالتحلق حول الكعبة صح".  ( ٣ / ٣٧٨)

مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:

مقتدی کا امام سے آگے بڑھنا

اور اگر سائل کا مقصد اس بارے میں سوال کرنا ہے کہ اگر کوئی مقتدی امام سے پہلے کوئی رکن ادا کرے تو اس کا کیا حکم ہے؟ تو اس مسئلے میں تفصیل ہے، اگر کوئی امام سے پہلے تکبیرِ تحریمہ کہہ دے تو اس کے لیے امام کی اقتدا ہی درست نہیں ہے، امام کے ساتھ نماز شروع کرنا اس وقت درست ہے جب وہ امام کی تکبیر کے بعد تکبیر کہے، پھر اس مسئلے (تکبیرِ تحریمہ امام سے پہلے یا ساتھ یا بعد میں کہنے) کی کئی صورتیں ہیں، ان کے احکام کا یہ موقع نہیں ہے۔

اور تکبیر تحریمہ کے علاوہ دیگر تکبیرات میں بھی اگرچہ حکم یہی ہے کہ امام کے بعد تکبیرات وغیرہ کہے، لیکن اگر امام سے پہلے کہہ دیں تو بھی نماز ادا ہوجائے گی، کیوں کہ دیگر تکبیرات مسنون ہیں، لیکن اس طرح کرنا مکروہ ہوگا۔

اور اگر کسی مقتدی نے امام سے پہلے کوئی رکن ادا کرلیا، مثلاً رکوع کرلیا تو دیکھا جائے گا کہ اگر وہ اس رکن میں امام کے ساتھ بھی شامل رہا، مثلًا رکوع میں تو امام سے پہلے گیا، لیکن امام کے ساتھ رکوع میں شامل رہا، یا سجدے میں پہلے گیا اور پھر امام کے ساتھ شامل رہا  تو بھی نماز ہوجائے گی، لیکن ایسے کرنا مکروہ ہوگا۔

یا پورا رکن امام سے پہلے ادا کرلیا، مثلًا: امام کے رکوع میں جانے سے پہلے ہی رکوع کرکے رکوع سے اٹھ گیا تو یہ رکن اس وقت ادا نہیں کہلائے گا، البتہ  اگر دوبارہ لوٹ کر امام کے ساتھ اس رکن میں شامل ہوگیا یا امام کے بعد نماز کے اندر ہی وہ رکن دوبارہ ادا کرلیا تو بھی نماز ادا ہوجائے گی، البتہ مکروہ ہوگی، اور ایسے نہیں کرنا چاہیے۔

اسی طرح مقتدی امام سے پہلے سلام پھیر لے، لیکن قعدہ اخیرہ میں تشہد پڑھ کر سلام پھیرے تو اس کی نماز کراہت کے ساتھ ادا ہوجائے گی، لیکن ایسے کرنا نہیں چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200283

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں