بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام سے پہلے سلام پھیرنے کا حکم


سوال

امام سے پہلے سلام پھیرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

مقتدی اگر تشہد پڑھنے کے بعد امام کے سلام پھیرنے سے پہلے ہی سلام پھیر دے تو اس کی نماز تو ہوجائے گی، لیکن مقتدی کا بلا کسی عذر کے امام سے پہلے سلام پھیرنا مکروہِ تحریمی ہے، البتہ  اگر مقتدی سہوًا (بھول کر) یا کسی عذر (مثلاً وضو ٹوٹنے یا نماز کا وقت ختم ہونے کے اندیشہ) کی وجہ سے امام سے پہلے سلام پھیر دے تو کراہت نہیں رہے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 525):

’’ولو أتمه قبل إمامه فتكلم جاز وكره.

(قوله: لو أتمه إلخ) أي لو أتم المؤتم التشهد، بأن أسرع فيه وفرغ منه قبل إتمام إمامه فأتى بما يخرجه من الصلاة كسلام أو كلام أو قيام جاز: أي صحت صلاته لحصوله بعد تمام الأركان لأن الإمام وإن لم يكن أتم التشهد لكنه قعد قدره لأن المفروض من القعدة قدر أسرع ما يكون من قراءة التشهد وقد حصل، وإنما كره للمؤتم ذلك لتركه متابعة الإمام بلا عذر، فلو به كخوف حدث أو خروج وقت جمعة أو مرور مار بين يديه فلا كراهة كما سيأتي قبيل باب الاستخلاف (قوله: فلو عرض مناف) أي بغير صنعه كالمسائل الاثني عشرية وإلا بأن قهقه أو أحدث عمدًا فلا تفسد صلاة الإمام أيضا كما مر.‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200394

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں