بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

امام پانچویں رکعت کے لئے کھڑا ہوا تو کیا حکم ہے؟


سوال

اگر امام غلطی سے عشاء کی نماز میں چوتھی رکعت میں تشہد کے بعد کھڑا ہو گیا تو کیا مقتدی سبحان اللہ، سبحان اللہ کہہ سکتے ہیں؟ اور اگر وہ پھر بھی نہ مانے تو پانچویں رکعت کے قیام میں بھی اسے فتح دے سکتے ہیں برائے مہربانی جواب قرآن وسنت کی دلائل کے ساتھ دیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ  میں جب تک امام نے  پانچویں رکعت کا سجدہ   نہ کیا ہو مقتدی سبحان اللہ ،سبحان اللہ کہہ کر امام کو غلطی پر تنبیہ کرسکتا ہے لہذا امام کو پانچویں رکعت میں لقمہ دے سکتا ہے    اور امام کو بھی چاہیے کہ جب تک  پانچویں رکعت کا سجدہ  نہ کرلے  قعدہ  کی طرف  واپس لوٹ آئے  اور سجدہ سہو کرکے نماز مکمل کرلے، اور اگر  پانچویں رکعت کا سجدہ کرلیا  تو اب اس کے ساتھ چھٹی رکعت بھی ملادے اور آخر میں سجدہ سہو کرلینے سے نماز ہوجائے گی، چار رکعت فرض اور دو نفل ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشیۃابن عابدين میں ہے :

"واحترز بقصد الجواب عما لو سبح لمن استأذنه في الدخول على قصد إعلامه أنه في الصلاة كما يأتي، أو سبح لتنبيه إمامه فإنه وإن لزم تغييره بالنية عندهما إلا أنه خارج عن القياس بالحديث الصحيح: «إذا نابت أحدكم نائبة وهو في الصلاة فليسبح»"

(کتاب الصلاۃ: باب مایفسدالصلاہ،ومایکرہ فیھا: ج: 2،ص:459،ط:رشیدیہ)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"رجل صلى الظهر خمساً وقعد في الرابعة قدر التشهد إن تذكر قبل أن يقيد الخامسة بالسجدة أنها الخامسة عاد إلى القعدة وسلم، كذا في المحيط. ويسجد للسهو، كذا في السراج الوهاج. وإن تذكر بعدما قيد الخامسة بالسجدة أنها الخامسة لا يعود إلى القعدة ولا يسلم، بل يضيف إليها ركعةً أخرى حتى يصير شفعاً ويتشهد ويسلم، هكذا في المحيط. ويسجد للسهو استحساناً، كذا في الهداية. وهو المختار، كذا في الكفاية. ثم يتشهد ويسلم، كذا في المحيط. والركعتان نافلة ولا تنوبان عن سنة الظهر على الصحيح، كذا في الجوهرة النيرة ... وإن لم يقعد على رأس الرابعة حتى قام إلى الخامسة إن تذكر قبل أن يقيد الخامسة بالسجدة عاد إلى القعدة، هكذا في المحيط. وفي الخلاصة: ويتشهد ويسلم ويسجد للسهو، كذا في التتارخانية. وإن قيد الخامسة بالسجدة فسد ظهره عندنا، كذا في المحيط"

(کتاب الصلاۃ: باب سجود السھو: ج:1،ص: 142،ط: دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102213

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں