اگر امام ظہر کی چوتھی رکعت میں بیٹھنے کی بجائے کھڑا ہو جائے اور ابھی مکمل کھڑا نہیں ہوا تھا یعنی اس کے گھٹنے مکمل طور پر نہیں کھلے تھے کہ کسی مقتدی نے لقمہ دیا امام واپس لوٹ آیا اور سجدہ سہو بھی کر لیا ، اس نماز کا حکم کیا ہے ؟ نماز ہوگئی یا اعادہ واجب ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ صورت اگر امام زمین سے قریب تھا اور مقتدیوں کے لقمہ دینے پر بیٹھ گیا تو اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ہوا، لیکن غلطی سے کرلیا تو بھی نماز ادا ہوگئی، اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (2/ 207):
"و إذا ظن الإمام أن عليه سهو يسجد للسهو و تابعه المسبوق في ذلك، ثم علم أنه لم يكن على الإمام سهو ففيه روايتان: في إحدى الروايتين تفسد صلاة المسبوق، و به أخذ عامة المشايخ، و في إحدى الروايتين لا تفسد، و بهذه الرواية كان يفتي الشيخ الإمام الزاهد أبو حفص الكبير، فإن لم يعلم أنه لم يكن على الإمام سهو لم تفسد صلاة المسبوق بلا خلاف."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201339
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن