بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام پانچویں رکعت کے لیے کھڑا ہوتے ہی بیٹھ گیا اور سجدہ سہو کرکے نماز مکمل کی تو کیا حکم ہے؟


سوال

اگر امام ظہر کی چوتھی رکعت میں بیٹھنے  کی بجائے کھڑا ہو جائے اور ابھی مکمل کھڑا نہیں ہوا تھا یعنی اس کے گھٹنے مکمل طور پر نہیں کھلے تھے کہ کسی مقتدی نے لقمہ دیا امام واپس لوٹ آیا اور سجدہ سہو بھی کر لیا ، اس نماز کا حکم کیا ہے ؟ نماز ہوگئی یا اعادہ واجب ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ صورت اگر امام زمین سے قریب تھا اور  مقتدیوں کے لقمہ دینے پر بیٹھ گیا تو اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ہوا، لیکن غلطی سے کرلیا تو بھی نماز ادا ہوگئی، اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔

المحيط البرهاني في الفقه النعماني (2/ 207):

"و إذا ظن الإمام أن عليه سهو يسجد للسهو و تابعه المسبوق في ذلك، ثم علم أنه لم يكن على الإمام سهو ففيه روايتان: في إحدى الروايتين تفسد صلاة المسبوق، و به أخذ عامة المشايخ، و في إحدى الروايتين لا تفسد، و بهذه الرواية كان يفتي الشيخ الإمام الزاهد أبو حفص الكبير، فإن لم يعلم أنه لم يكن على الإمام سهو لم تفسد صلاة المسبوق بلا خلاف."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201339

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں