عید کی نماز حالت جنابت میں پڑھادی یہاں تک کہ عید کی شام ہو گئی کیا حکم ہے؟
اگر ایسی صورت کبھی پیش آجائے اور نماز کے بعد لوگوں کے متفرق ہونے سے پہلے امام کو یاد آجائے تو دوبارہ دہرانی چاہیے اور اگر لوگوں کے متفرق ہونے کے بعد یاد آئے اور دوبارہ سے جمع کرنا مشکل ہو یا زوال کے بعد یاد آئے جیساکہ صورت مسئولہ میں تو ضرورۃ کی بنا پر صحت کا حکم لگایا جائے گا۔(ماخوذ از عیدین کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا 250،251)
حاشية رد المختار على الدر المختار (2/ 176)
وفيه عن الحجة أمام صلى العيد على غير وضوء ثم علم بذلك قبل أن يتفرق الناس توضأ ويعيدون وإن تفرق الناس لم يعد بهم وجازت صلاتهم صيانة للمسلمين وأعمالهم ۔فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144110200102
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن