ایک خطیب صاحب کومسجد کے منتظمین اورنمازیوں نے مندرجہ ذیل وجوہات کی بناء پرامامت کے منصب سے فارغ کردیاہے۔1۔ مولاناصاحب سے چندمواقع پرواضح غلط بیانی اورجھوٹ بولنا پایاگیاہے۔2۔ مولاناصاحب سےاپنے بیٹے کی بےجاحمایت کئی مرتبہ پائی گئی، جس نےمسجدکےقاری صاحب کےساتھ واضح بدتمیزی بھی کی اوردوآدمیوں کےسامنےاس کا اعتراف بھی کیا اوراس معاملے میں بھی مولاناصاحب نےاپنے بیٹے کی بےجاحمایت کی۔3۔ اورمولاناصاحب کی قرأت کی واضح غلطیاں اورنمازمیں بےجاجلدی سے بھی لوگ حددرجہ نالاں ہیں۔4۔ اورمولاناصاحب کوان وجوہات کی بناء پرلوگوں نے مصلیٰ سے پیچھے کیا ہے، پوچھنا یہ ہےکہ ایسے مولاناصاحب کامصلیٰ پرتسلط جماکرلوگوں کو مرعوب کرکےمصلیٰ پرقابض رہنااورنمازیں پڑھاناقرآن وسنت کی روسےجائزہےیاناجائزہے؟
صورت مسئولہ میں جب امام صاحب کو منصب امامت سے ہٹادیاگیاہےاوروہ امام مسجدنہیں رہے تواب ان کے اقوال وافعال سے متعلق فتویٰ حاصل کرناشرعی لحاظ سے سودمندنہیں کیونکہ ان کےافعال امامت کےجوازاورعدم جوازکے لیے پیش کیا جاتا ہےاوراب وہ امام نہیں ہیں توجوازوعدم جوازکا مسئلہ ختم ہوا، آگےوہ انفرادی طورپراپنے اعمال کاخوداللہ تعالیٰ کے ہاں جواب دارہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200567
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن