بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 ذو القعدة 1445ھ 19 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

امام مسجد کا مسجد کی رقم سے اپنے لیے ضروری اشیاء لینا


سوال

کیا امام مسجد کی رقم سے اپنے کمرے کی ضروری ا شیاء لے سکتا ہے جیسے آئینہ، کنگھی،صابن وغیرہ؟

جواب

واضح رہے کہ مسجد کے مد میں جمع ہونے والا چندہ  امام مسجد کے پا س بطور امانت ہے ،  اور امانت میں بلا اجازتِ مالک تصرف کرنا جائز نہیں، اجتماعی مال  میں تصرف کرکے اپنی ذات کے لیے استعمال کرنا تمام اصحابِ حقوق کے ساتھ خیانت ہے۔

لہذا امام مسجد کا مسجد کے مد میں جمع ہونے والی رقم سے  اپنے ذاتی  اشیاء لینا شرعاً درست نہیں ہے ، البتہ اگر کوئی شخص یا کئی اشخاص مل کر  انفرادی یا اجتماعی  طور پر یہ اشیاء خرید کر امام صاحب کو فراہم کردیں یا امام صاحب  ان اشیاء کی خریداری کی استطاعت نہ رکھتے ہوں تو ان کی تنخواہ میں اضافہ کردیا جائے اور وہ اپنی تنخواہ کی رقم سے اپنی ضرورت کی یہ اشیاء خرید لیں تو یہ جائز ہوگا۔

قرآن مجید میں ہے :

"{اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْخَآئِنِیْنَ }." [الانفال: آیت:58]
ترجمہ :" بلاشبہ  اللہ تعالیٰ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتے "۔ 
{اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ كُلَّ خَوَّانٍ كَفُوْرٍ }." [الحج:38]
"بے شک اللہ تعالی کسی دغا باز کفر کرنے والے کو نہیں چاہتا "۔(از بیان القرآن )

العنایۃ شرح الہدایہ  میں ہے:

"والأصل فیه أن الشرط إذا کان مقیداً والعمل به ممکناً وجب مراعاته والمخالفة فیه توجب الضمان".

(کتاب الودیعة، ج: 8 ص:494 / 495 ط:دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے :

"على أنهم صرحوا بأن مراعاة غرض الواقفين واجبة، وصرح الأصوليون بأن العرف يصلح مخصصًا."

(کتاب الوقف ج:4 ص:445ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101674

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں