جماعت میں امام آیت سجدہ پڑھے اور سجدہ تلاوت ادا کرے لیکن مقتدی غلطی سے رکوع میں چلا جائے پتہ لگ جانے پے سجدہ میں چلا جائے اور باقی نماز امام کے ساتھ ادا کرے تو کیا اس میں نماز کا اعادہ کرنا پڑے گا کیا یہ عمل امام سے آگے بڑ جانے کے مترادف ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مقتدی چونکہ امام کے سجدہ تلاوت کا علم ہوتے ہی رکوع سے سجدہ میں چلا گیا، اور سجدہ تلاوت ادا کر لیا تھا تو ایسی صورت میں مقتدی کی نماز درست ہو گئی ہے، اعادہ کی ضرورت نہیں۔
البحر الرائق میں ہے:
"و لو قرا الامام السجدۃ فسجد فظن القوم انہ رکع فبعضھم رکع و بعضھم رکع و سجد سجدۃ و بعضھم رکع و سجد سجدتین، فمن رکع و لم یسجد یرفض رکوعہ و یسجد للتلاوۃ."
(کتاب الصلوۃ، ج:2، ص:122، ط:سعید)
فتاوی شامی میں ہے:
"و لو سجد لھا فظن القوم انہ رکع ، فمن رکع رفضہ و سجد لھا ، و من رکع و سجد سجدۃ اجزاتہ عنھا."
( کتاب الصلوۃ، ج:2، ص:112، ط:سعید )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307102164
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن