میں ایک مدرسے کا مدرس ہوں، مدرسہ کے مہتمم نے مجھ پر ایک وقت کی نماز پڑھانے کی ذمہ داری دے رکھی ہے، اب سوال یہ ہے کہ کبھی کبھی مدرسہ کے مہتمم یا نائب مہتمم جماعت میں حاضر ہونے میں کچھ تاخیر کرتے ہیں، اور اس مدرسہ میں یہ نظام جاری ہے کہ مہتمم یا نائب مہتمم کے لیے مقرر امام کو (یعنی جن کے اوپر مدرسہ والوں نے ذمہ داری دے رکھی ہے، ان کو) تاخیر کرنا پڑتی ہے، اور اس تاخیر کرنے میں بعض مقتدی ناراضی کا اظہار کرتے ہیں تو اس حال میں شریعت کی روشنی میں کیا کرنا چاہیے؟ براہِ کرم جواب عنایت فرمائیں!
نوٹ: اگر مقرر ائمہ ان کے لیے تاخیر نہ کریں تو وہ بہت غصہ کرتے ہیں۔
بصورتِ مسئولہ وقتِ مقرّر پر باقی نمازیوں کے حاضر ہوجانے کے بعد اگر مزید انتظار کرنا مقتدیوں پر گراں گزرتا ہے، یا تاخیر کی وجہ سے مکروہ وقت ہونے کا اندیشہ ہو (مثلًا: عصر میں) تو کسی خاص شخص کا انتظار کرنا جائز نہیں ہے۔ تاہم اگرمستحب وقت میں گنجائش ہے، اور مقتدیوں پر گراں نہیں گزرتا تو انتظار کرنے کی گنجائش ہوگی۔
حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار میں ہے:
"و أما الانتظار قبل الشروع فى غير مايكره تاخيره كمغرب وعند ضيق فالظاهر عدم الكراهة ولولمعين الا اذا ثقل على القوم."
(كتاب الصلوة، فصل الشروع فى الصلوة، ج:1، ص:220، ط:دارالمعرفة)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144206200317
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن