بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مصافحہ کرتے ہوے امام صاحب کو پیسے کا لفافہ دینا


سوال

عام طور پر عید کی نماز کے بعد کچھ لوگ ہاتھ میں کچھ رقم لے کر امام صاحب کے ساتھ مصافحہ کرتے ہے اور اسی مصافحہ میں کچھ رقم بھی ہوتی ہے،تو اس پیسے کو لینا امام صاحب کے لیے جائز ہے یا نہیں؟ یا اس پیسے کا عیدگاہ یا مسجد وغیرہ میں  ہدیہ کرنا ضروری   ہـے؟ سوال یہ ہے کہ مصافحہ والا پیسہ لینا جائز ہے یا نہیں ؟ 

جواب

عید کے موقع پر لوگ مصافحہ کرتے ہوئے جو پیسے امام صاحب کو دیتے ہیں وہ لوگ امام صاحب کو ہدیہ دیتے ہیں،  امام صاحب کو اس كا  لینا جائز ہے،اور   وہ امام صاحب کی ذاتی ملکیت ہے امام صاحب جہاں چاہیں اس کو خرچ کر سکتے ہیں۔

البتہ اگر کسی نے دیتے وقت کہا ہو کہ یہ عید گاہ یا مسجد کے لیے ہیں تو پھر اس کو وہاں خرچ کرنا ضروری ہے ،امام صاحب کے لیے اپنے ذاتی استعمال میں لانا ٹھیک نہیں ہے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(هي) لغة: التفضل على الغير ولو غير مال. وشرعا: (تمليك العين مجانا) أي بلا عوض لا أن عدم العوض شرط فيه."

(كتاب الهبة، ج: 5، ص: 687،ط: سعيد)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"أما تفسيرها شرعا فهي تمليك عين بلا عوض، كذا في الكنز.

"وأما ركنها فقول الواهب: وهبت؛ لأنه تمليك وإنما يتم بالمالك وحده، والقبول شرط ثبوت الملك للموهوب له حتى لو حلف أن لا يهب فوهب ولم يقبل الآخر حنث، كذا في محيط السرخسي."

(كتاب الهبة،ج: 4، ص: 374، ط: رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501100339

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں