بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کی اقتدا میں بعض مقتدیوں کا غلطی سے قعدہ اولیٰ نہ کرنا


سوال

امام نے قعدہ اولیٰ کے لیے تکبیر مد کر کے کہہ دی جس طرح کھڑے ہونے کے لیے کہتے ہیں، حالاں کہ امام قعدہ اولی میں بیٹھ گئے تھے، جب کہ اوپر منزل کے نمازیوں میں اختلاف ہوگیا، بعض کھڑے ہوگئے، بعض بیٹھ گئےامام کے  ساتھ، تو جو کھڑے ہوگئے اور قعدہ اولی نہیں کیا، ان کی نماز کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اوپر  کی منزل کے  جن مقتدیوں نے  شک کی وجہ سے قعدہ اولیٰ نہیں کیا  تو ان کا واجب ادا ہونے سے رہ گیا، لیکن چوں کہ وہ امام کی اقتدا  میں تھے، اس لیے ان پر سجدہ سہو ادا کرنا واجب نہیں ہوا ، لہذا  امام سمیت سب مقتدیوں کی نماز ادا ہوگئی بشرطیکہ غلط فہمی کی وجہ سے کسی مقتدی نے کوئی فرض (مثلًا رکوع)  ترک نہ کردیا ہو ۔

الجوہرۃ النیرۃ (1/304) میں ہے :

"(قوله: وسهو الإمام يوجب على المؤتم السجود ) لأن متابعة الإمام لازمة ( قوله : فإن لم يسجد الإمام لم يسجد المؤتم ) لأنه إذا سجد يصير مخالفا للإمام وما التزم الأداء إلا متابعًا (قوله: وإن سها المؤتم لم يلزم الإمام ولا المؤتم السجود) لأنه إذا سجد وحده كان مخالفًا لإمامه وإن تابعه الإمام ينقلب الأصل تبعًا". 

المبسوط للسرخسی (2/145) میں ہے :

"قال : ( وسهو الإمام يوجب عليه وعلى المؤتم سجدتي السهو ) ؛ لأنه شريك الإمام تبع له وقد تقرر السبب الموجب في حق الأصل ، فيجب على التبع بوجوبه على الأصل ، وسهو المؤتم لا يوجب شيئا ، أما على الإمام فلا إشكال ؛ لأنه ليس بتبع للمؤتم ، وأما على المؤتم فلأنه لو سجد كان مخالفا لإمامه ، وقد قال عليه الصلاة والسلام : { فلا تختلفوا عليه }".

المحیط البرہانی (2/255) میں ہے :

"وسهو المؤتم لا توجب السجدة، أما على الإمام فلا، صلاة الإمام غير متعلقة بصلاته صحة وفساداً، فكذا في حق تمكن النقصان، ولأنه ليس يتبع للمؤتم ليلزمه السجدة بحكم التبعية، وأما على المؤتم؛ لأنه لو وجب عليه السجدة صار مخالفاً لإمامه، وقد قال عليه السلام: «فلاتختلفوا عليه»".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200398

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں