بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کے ساتھ رکوع میں شامل ہونے کی ادنی مقدار


سوال

اگر نمازی کے رکوع میں جاتے ہی امام  "سمع ا للہ لمن حمدہ"  کہے تو  کیا نمازی کی رکعت مکمل ہوجائےگی؟

جواب

واضح رہے کہ رکعت   ملنے کے لیے امام کے ساتھ رکوع میں شامل ہونا ضروری ہے  اور رکوع کی ادنی مقدار یہ ہے کہ نمازی جب  ہاتھ پھیلائے تو گھٹنوں تک اس کے ہاتھ پہنچ جائیں؛ لہذا اگر مقتدی نماز میں داخل ہو کر  جھکنا شروع ہوا اور اس کیفیت تک پہنچ گیا کہ ہاتھ پھلائے گا تو گھٹنوں تک پہنچ جائے گا اور امام ابھی مکمل رکوع کی حالت میں ہے یا امام رکوع سے واپس ہونا شروع ہوگیا ہے لیکن ابھی بھی اتنا جھکاؤ ہے کہ ہاتھ پھیلائے گا تو  ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں گے تو ایسی صورت میں رکعت مل جائے گی۔ اگر امام کو رکوع کی ادنی حالت میں بھی نہیں پایا تو وہ رکعت شمار نہیں ہوگی۔نیز یہ واضح رہے کہ رکعت ملنے یا نہ ملنے کا اعتبار امام کے "سمع اللہ لمن حمدہ"  کہنے پر  نہیں ہے ، بلکہ امام کے ساتھ رکوع میں شرکت پر ہے۔

حلبی کبیر میں ہے:

"و إن انتهى إلى الإمام و هو أي و الحال أنّ الإمام (راكع فكبر) الموتم تكبيرة الافتتاح (و وقف حتى رفع الإمام رأسه من الركوع ) أو لم يقف بل كبر لركوع مع رفع الإمام رأسه إلى حدّ هو إلى القيام أقرب (لايصير ) المقتدي ( مدركًا لتلك الركعة) بل يكون مسبوقًا بها ..." الخ

( فرائض الصلاۃ الربع الرکوع  ص نمبر ۲۸۱،دار سعادت عارف آفندی مطبعہ)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ومنها»الركوع) بحيث لو مد يديه نال ركبتيه

(قوله: بحيث لو مد يديه إلخ) كذا في السراج."

(کتاب الصلاۃ،فرائض الصلاۃ  ج نمبر ۱ ص نمبر ۴۴۶،ایچ ایم سعید)

فتاوی شامی میں ہے: 

«وهذا بناء على تعريفه المدرك تبعا للبحر والدرر بمن صلاها كاملة مع الإمام: أي أدرك جميع ركعاتها معه، سواء أدرك معه التحريمة أو أدركه في جزء من ركوع الركعة الأولى إلى أن قعد معه القعدة الأخيرة، سواء سلم معه أو قبله؛»

(کتاب الصلاۃ ،باب الامامۃ ج نمبر ۱ ص نمبر ۵۹۴،ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201101

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں