بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کے پیچھے قراءت نہ کرنے کی وجہ


سوال

نماز باجماعت میں امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ کیوں نہیں پڑھی جاتی؟

جواب

صورت مسئولہ میں احادیث طیبہ کی روشنی میں  جماعت سے نماز پڑھنے کی صورت میں امام کے پیچھے مقتدی کے لیے  کسی قسم کی  قراءت کرنا خواہ وہ سورہ فاتحہ ہو یا کوئی اور سورت، جائز  نہیں، نیز اس حکم میں سری اور جہری نمازوں میں کوئی فرق نہیں؛ کیوں کہ امام مقتدیوں کی نماز کا ضامن ہے، مثلاً: اگر امام کا وضو نہ ہو تو تمام مقتدیوں کی نماز ادا نہیں ہوگی اگرچہ تمام مقتدی باوضو ہوں۔ اسی طرح امام سے سہو ہوجائے تو تمام مقتدیوں پر سجدہ سہو لازم ہوتاہے اگرچہ کسی مقتدی سے کوئی سہو نہ ہو۔  اسی طرح اگر تمام مقتدیوں سے بھی سجدہ سہو واجب کرنے والی غلطی ہوجائے،  لیکن امام سے سہو نہ ہو تو مقتدیوں پر سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا، بلکہ امام کی نماز صحیح ہونے کی وجہ سے ان کی نماز بھی صحیح ہوجاتی ہے ۔ لہٰذا نماز خواہ سری ہو یا جہری امام کی قرأت تمام مقتدیوں کی طرف سے کافی ہوگی۔

 سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌من ‌كان ‌له ‌إمام، فقراءة الإمام له قراءة»."

(کتاب اقامة الصلوۃ و السنة فیها، باب اذاقرأ الإمام فأنصتوا جلد ۱ص: ۲۷۷ ط: داراحیاء الکتب العربیة)

ترجمہ:" حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نقل کرتے ہیں : جس شخص کا کوئی امام ہو تو امام کی قرأت اس کی بھی قرأت ہے۔"

درالمختار میں ہے:

"(والمؤتم لا يقرأ مطلقا) ولا الفاتحة في السرية اتفاقا......(فإن قرأ كره تحريما) وتصح في الأصح."

(کتاب الصلوۃ ، فصل فی القراءۃ جلد ۱ص: ۵۴۴ ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144402101288

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں