ایک مسجد میں تین آئمہ نمازیں پڑھا رہے ہیں ایک امام کے جیب میں کرنسی کے کچھ نوٹ اور کاغذ نجس تھے تقریباً دو ماہ بعد معلوم ہوا کہ یہ مذکورہ چیزیں نجس تھے، لیکن امام کو یہ یاد نہیں کہ کتني نمازیں لوگوں كو پڑھائی ہیں اور کون کون سی ہیں ۔ مذکورہ مسئلے کی وضاحت فرمائیں!
صورت مسئولہ میں جس امام کی جیب میں ناپاک نوٹ اور کاغذتھے اور یہ ياد نہیں کہ نجاست کب لگی تھی تو ایسی صورت میں امام اور مقتدیوں کی نماز ہوگئی ہیں اور دوبارہ پڑھنا لازمی نہیں۔
المبسوط للسرخسی میں ہے:
"قلت: فَإِن أصَاب يَده بَوْل أَو دم أَو عذرة أَو خمر هَل ينْقض ذَلِك وضوءه؟ قَالَ: لَا وَلَكِن يغسل ذَلِك الْمَكَان الَّذِي أَصَابَهُ. قلت: فَإِن صلى بِهِ وَلم يغسلهُ؟ قَالَ: إِن كَانَ أَكثر من قدر الدِّرْهَم غسله وَأعَاد الصَّلَاة وَإِن كَانَ قدر الدِّرْهَم أَو أقل من قدر الدِّرْهَم لم يعد الصَّلَاة".
(كتاب الصلاة، باب الوضوء والغسل، 1/ 60، دار المعرفة)
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي السراج: لو وجد في ثوبه نجاسة مغلظة أكثر من قدر الدرهم ولم يعلم بالإصابة لم يعد شيئا بالإجماع وهو الأصح،قلت: وهذا يشمل الدم، فيقتضي أن الأصح عدم الإعادة مطلقا تأمل."
(باب المياه، فصل في البئر، فرع وجد في ثوبه منيا أو بولا أو دما، 1/ 219، ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144308101621
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن