بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کے ایک جانب سلام پھیرنے کے بعد نماز میں شریک ہونے کا حکم


سوال

اگر  نماز  میں امام نے ایک سلام پھیر لیا ہو اور دوسرا  سلام پھیرنے سے پہلے اگر جماعت کی نماز  میں شامل ہو جائے تو  کیا نماز ہو سکتی ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں امام کے ایک طرف سلام پھیرنے کے بعد آنے والےمقتدی کا امام کی اقتدا کرنا  درست نہیں ہے؛  کیوں کہ  سلام کے پہلے میم پر نماز ختم ہو جاتی ہے، اس لیے امام کے  ایک طرف سلام کے بعدآنے والا شخص اپنی نماز علیحدہ پڑھے، اور تکبیر تحریمہ کہہ  کر نماز شروع کرے، اور  خود کو مقتدی نہ سمجھے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: وتنقضي قدوة بالأول) أي بالسلام الأول. قال في التجنيس: الإمام إذا فرغ من صلاته فلما قال: "السلام" جاء رجل و اقتدى به قبل أن يقول: "عليكم" لايصير داخلًا في صلاته؛ لأنّ هذا سلام؛ ألا ترى أنه لو أراد أن يسلم على أحد في صلاته ساهيًا، فقال: "السلام" ثم علم فسكت تفسد صلاته. اهـ."

(کتاب الصلاۃ، صفۃ الصلاۃ، مطلب لا ینبغی ان یعدل عن الدرایۃ اذا وافقہا روایۃ، ج: 1، صفحہ: 468، ط: ایچ، ایم، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200001

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں