بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چوتھی رکعت میں شامل ہونے والے مسبوق کے لیے سلام کے بعد تشہد میں بیٹھنے کا ضابطہ


سوال

باجماعت نمازمیں اگر کوئی شخص آخری (چوتھی) رکعت میں شامل ہو جائے اور امام کے ساتھ تشہد میں بیٹھے، پھر جب امام سلام پھیر دے اور وہ شخص باقی رکعات مکمل کرنے کے  لیے کھڑا ہو جائے تو اسے کون کون سی رکعات میں تشہد پر بیٹھنا چاہیے؟

جواب

چار رکعت والی نماز میں اگر کوئی شخص  چوتھی رکعت میں امام کے رکوع سے اٹھنے سے پہلے امام کے ساتھ شامل ہوجائے اور اس کی تین رکعتیں چھوٹ جائیں تو ان کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد کھڑے ہوکر  ثناء پڑھے ، پھر اعوذ باللہ اور بسم اللہ پڑھنے کے بعد سورۂ فاتحہ اور دوسری سورت  یا آیات پڑھ کر رکوع وسجدہ کرے اور قعدہ  میں بیٹھ کر التحیات پڑھ کر دوبارہ کھڑا ہوجائے، پھر بسم اللہ، سورۂ  فاتحہ اور دوسری سورت پڑھنے کے بعد  رکوع وسجدہ کرنے کے بعد قعدہ میں نہ بیٹھے، بلکہ سیدھا کھڑا ہوجائے ، پھر بسم اللہ اور سورہ فاتحہ پڑھ کر رکوع و سجدہ کرے اور قعدہ میں بیٹھ کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دے،یعنی  جو شخص امام کے ساتھ چوتھی رکعت میں شامل ہو وہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد بقیہ تین رکعت پڑھتے ہوئے پہلی اور آخری (یعنی تیسری) رکعت میں تشہد میں بیٹھے گا، کیوں کہ یہ رکعتیں تشہد کے اعتبار سے دوسری اور چوتھی کہلائیں گی۔

لیکن اگر چار رکعت والی نماز میں کوئی شخص امام کے ساتھ امام کے رکوع سے اٹھنے کے بعد شامل ہو جائے یعنی اس کی چاروں رکعتیں نکل جائیں تووہ شخص امام کے سلام پھیرنے کے بعد چھوٹنے والی چاروں رکعتیں پڑھے گا اور عام نماز کی طرح دوسری اور چوتھی رکعت میں قعدہ (تشہد) میں بیٹھے گا۔

"(والمسبوق من سبقه الإمام بها أو ببعضها وهو منفرد) حتى يثني ويتعوذ ويقرأ، وإن قرأ مع الإمام لعدم الاعتداد بها لكراهتها مفتاح السعادة (فيما يقضيه) أي بعد متابعته لإمامه، فلو قبلها فالأظهر الفساد، ويقضي أول صلاته في حق قراءة، وآخرها في حق تشهد؛ فمدرك ركعة من غير فجر يأتي بركعتين بفاتحة وسورة وتشهد بينهما، وبرابعة الرباعي بفاتحة فقط، ولا يقعد قبلها.

و في الرد : (قوله والمسبوق من سبقه الإمام بها) أي بكل الركعات، بأن اقتدى به بعد ركوع الأخيرة، وقوله أو ببعضها : أي بعض الركعات (قوله حتى يثني إلخ) تفريع على قوله منفرد فيما يقضيه بعد فراغ إمامه، فيأتي بالثناء والتعوذ لأنه للقراءة ويقرأ لأنه يقضي أول صلاته في حق القراءة كما يأتي؛ حتى لو ترك القراءة فسدت ... و في الفيض عن المستصفى: لو أدركه في ركعة الرباعي يقضي ركعتين بفاتحة و سورة ثم يتشهد ثم يأتي بالثالثة بفاتحة خاصة عند أبي حنيفة، و قالا : ركعة بفاتحة و سورة و تشهد ثم ركعتين أولاهما بفاتحة و سورة و ثانيتهما بفاتحة خاصة اهـ. و ظاهر كلامهم اعتماد قول محمد، (قوله : و تشهد بينهما) قال في شرح المنية : و لو لم يقعد جاز استحسانا لا قياسا، و لم يلزمه سجود السهو لكون الركعة أولى من وجه اهـ".

(رد المحتار، كتاب الصلاة، باب الإمامة 1/ 596 ط: سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144301200010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں