اگر کوئی مغرب کی نماز میں پہلی رکعت میں رکوع کے بعد شریک ہو، اب اس میں یہ بات تو معلوم ہے کہ وہ رکعت ميں شریک نہیں ہوگا، بلکہ سلام کے بعد الگ سے ایک رکعت مکمل کرے گا، اب سوال یہ ہے کہ جو رکوع کے بعد دو سجدے کیے ان کا کیا حکم ہے؟ كيا وہ اضافی ہوں گے؟اگر نہیں تو پھر چار مرتبہ سجدے ہوجائیں گے۔
صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص مغرب کی نماز ہو یا کوئی اور نماز رکوع کے بعد امام کے ساتھ شامل ہوا اور سجدے ادا کئے تو چوں کہ اس شخص کو رکعت نہیں ملی اس لیے یہ سجدے اس کے حق میں اضافی ہیں، البتہ اس کو نماز میں شامل ہونے کی وجہ سے جماعت کا ثواب اسی وقت سے ملنا شروع ہو جائے گا اور سجدہ کرنے پر اس کوسجدہ کا ثواب بھی ملے گا، اور بعد میں جو رکعت مکمل کرے گا اس میں مستقل سجدے کرے گا، ان سجدوں کا سابقہ سجدوں سے کوئی تعلق نہیں ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله لأن المشاركة) أي أن الاقتداء متابعة على وجه المشاركة ولم يتحقق من هذا مشاركة لا في حقيقة القيام ولا في الركوع فلم يدرك معه الركعة إذ لم يتحقق منه مسمى الاقتداء بعد".
(كتاب الصلاة، باب إدراك الفريضة، 60/2، ط: سعيد)
حلبی کبیر میں ہے:
"(وإن سوى ظهره في الركوع) يعني حال كون الإمام راكعا (صار مدركا) أي لتلك الركعة".
(كتاب الصلاة، صفة الصلاة، 305، ط: سهيل اكيدمي)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144408102243
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن