بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کے پیچھے پہلی تشہد نہ پڑھنے کا حکم


سوال

امام کے پیچھے پہلی تشہد نہ پڑھنے سے نماز ہوتی ہے؟

جواب

فرض، واجب، سنت اور نفل نماز  کے قعدہ اولیٰ اور قعدہ ثانیہ میں  جس طرح منفرد اور  امام کے لیے تشہد پڑھنا واجب ہے اسی طرح  مقتدی (چاہے مدرک ہو یا مسبوق) کے لیے بھی قعدہ اولیٰ اور قعدہ ثانیہ، بلکہ ہر قعدہ میں  تشہد (التحیات) کا مکمل پڑھنا واجب ہے۔لہٰذااگر کوئی شخص امام کے پیچھے پہلے یا آخری قعدے میں تشہد پڑھنا بھول جائے تو اس کی نماز کراہتِ تحریمی کے ساتھ ادا  ہوجائے گی، البتہ امام کے پیچھے جان بوجھ کر تشہد چھوڑنے کی صورت میں نماز واجب الاعادہ ہوگی؛ کیوں کہ جان بوبھ کر نماز کے کسی واجب کو چھوڑنے سے نماز واجب الاعادہ ہوجاتی ہے ، لہٰذا اگر کسی نے ایسا کیا تو  اس نماز کو وقت کے اندرلوٹانا واجب ہوگا، اور وقت گزرنے کے بعد اعادہ مستحب ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 80)

’’ (بترك) متعلق بيجب (واجب) مما مر في صفة الصلاة (سهوا) فلا سجود في العمد۔‘‘

الفتاوى الهندية (1/ 126)

’’ وفي الولوالجية الأصل في هذا أن المتروك ثلاثة أنواع فرض وسنة وواجب ففي الأول أمكنه التدارك بالقضاء يقضي وإلا فسدت صلاته وفي الثاني لا تفسد؛ لأن قيامها بأركانها وقد وجدت ولا يجبر بسجدتي السهو وفي الثالث إن ترك ساهيا يجبر بسجدتي السهو وإن ترك عامدا لا، كذا التتارخانية.‘‘

وظاهر كلام الجم الغفير أنه لايجب السجود في العمد وإنما تجب الإعادة جبرا لنقصانه، كذا في البحر الرائق.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 82)

’’ (لا بسهوه) أصلابل الأولى التمسك بما روى ابن عمر عنه صلى الله عليه وسلم «ليس على من خلف الإمام سهو» اهـ.‘‘

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 85)

’’قال في شرح المنية عن القنية: إن المقتدي لو نسي التشهد في القعدة الأولى فذكر بعد ما قام عليه أن يعود ويتشهد، بخلاف الإمام والمنفرد للزوم المتابعة، كمن أدرك الإمام في القعدة الأولى فقعد معه فقام الإمام قبل شروع المسبوق في التشهد فإنه يتشهد تبعا لتشهد إمامه فكذا هذا. اهـ.‘‘

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 496):

"(بخلاف سلامه) أو قيامه لثالثة (قبل تمام المؤتم التشهد) فإنه لا يتابعه بل يتمه لوجوبه، ولو لم يتم جاز؛ ولو سلم والمؤتم في أدعية التشهد تابعه لأنه سنة والناس عنه غافلون.

 وحينئذ فقولهم ولو لم يتم جاز معناه صح مع الكراهة التحريمية، ويدل عليه أيضا تعليلهم بوجوب التشهد إذ لو كانت المتابعة واجبة أيضا لم يصح التعليل كما قدمناه فتدبر".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200287

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں