بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کیسے نماز پڑھائے گا؟


سوال

امامت کے دوران امام کیا پڑھے گا اور کیا نہیں؟ امامت کے دوران امام کیسے نماز پڑھائے گا؟

جواب

امام اسی طرح نماز پڑھائے گا جس طرح انفرادی شخص  نماز پڑھتا ہے، انفرادی نماز  میں جو  کچھ پڑھتا ہے وہی امامت کے دوران پڑھے گا، یعنی تکبیرِ تحریمہ سے لے کر سلام تک کے تمام اَذکار اور تلاوت سب پڑھے گا، سوائے قومے (رکوع سے اٹھنے کے بعد کھڑے ہونے کی حالت) میں "ربنالك الحمد" کہ یہ امام کے لیے نہ پڑھنا بہتر ہے، اور امام کے لیے امامت کرانے کی نیت بھی ضروری نہیں،نیت کے بغیر بھی امامت درست ہوجاتی ہے، البتہ جماعت کا ثواب حاصل کرنے کے لیے نیت کرنی ہوگی۔

باقی امامت سے متعلق تفصیلی مسائل کے لیے نماز کی کسی مستند کتاب (ذیل میں چند کتابوں کے نام درج ہیں) کی  طرف رجوع کیا جائے:

1-  مولاناعاشق الٰہی صاحب رحمہ اللہ کی کتاب ’’نمازِ مسنون‘‘، یہ مختصر بھی ہے اور اس میں نمازکاطریقہ تفصیل کے ساتھ اور طہارت ونماز کے ضروری مسائل تحریرہیں۔

2-  صوفی عبد الحمید صاحب رحمہ اللہ کی ’’نمازِ مسنون‘‘ کی مفید ہے، تاہم یہ قدرے تفصیلی کتاب ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 424):

"(والإمام ينوي صلاته فقط) و (لا) يشترط لصحة الاقتداء نية (إمامة المقتدي)، بل لنيل الثواب عند اقتداء أحد به قبله".

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200653

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں