بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کے برابر والے کمرے سے عورتوں کا اقتدا کرنا


سوال

امام ایک کمرے میں ہے اور محرم خواتین بطورِ  مقتدی متصل کمرے میں اس کے پیچھے نماز پڑھیں۔ایسے کہ  وہ امام کے بائیں طرف ہوتی ہیں اور اس کو  دیکھ سکتی ہیں،  کیا یہ درست ہے؟یا امام کے کمرے میں اسی کے پیچھے کھڑا ہونا ضروری ہے؟

جواب

اگر  امام کے پیچھے اُسی کمرے میں مرد مقتدی ہوں اور متصل کمرے میں محرم خواتین اقتدا کریں اور ان دونوں کمروں میں  فاصلہ  نہ ہو ،  نیز  امام کی آواز دوسرے کمرے میں خواتین تک پہنچ رہی ہو یا امام کے ایک رکن سے دوسرے رکن کی طرف منتقل ہونے کا علم  ہوتو  ایسی صورت میں اقتدا درست  ہے،  لیکن اگر ساتھ والے کمرے سے اقتدا کر رہی ہیں تو یہ خیال رہے  کہ امام  سے پیچھے ہوں ، اور اگر دونوں کمروں کے درمیان دو صف کے بقدر فاصلہ ہے یا امام کی آواز دوسرے کمرے تک نہیں پہنچ پاتی اور نہ ہی امام کے حال کا علم ہوتاہے تو ایسی صورت میں اقتدا درست نہ ہو گی ۔

واضح رہے کہ موجودہ پرفتن دور میں غیر محرم خواتین کو باہر سے اہتمام سے آکر تراویح  میں شرکت کی اجازت نہیں ہے، عورتیں اپنے اپنے گھروں میں نماز ادا کریں،  یہی ان کے لیے فضیلت کا باعث ہے۔

باقی درمیان میں اگر دیوار حائل ہو  اور دونوں  الگ الگ کمرے برابر میں ہوں تو مذکورہ صورتوں میں سے جن صورتوں میں نماز جائز ہے، ان صورتوں میں نماز ادا ہوجائے گی۔

الفتاوى الهندية (1/ 88):

"لو كان بين صف النساء وصف الرجال سترة قدر مؤخر الرجل كان ذلك سترة للرجال ولا تفسد صلاة واحد منهم، وكذلك لو كان بينهم حائط قدر الذراع، وإن كان أقل من ذلك لايكون سترة."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200665

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں