بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کا ظہر کی نماز عصر کی نیت سے پڑھادینا


سوال

اگر امام نے ظہر کی نماز عصر کی نیت قلبی ولسانی کے ساتھ پڑھادی تو امام و مقتدی کی نماز کا کیا حکم ہے اور ادا شدہ نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر امام نے ظہر کی نماز  کے وقت میں ظہر کے بجائے عصر کی نماز کی دل سے نیت کرکے   نماز پڑھادی تو اس صورت میں ظہر کی نماز ادا نہیں ہوگی،  جب امام کی نماز ادا نہیں ہوگی تو مقتدیوں کی نماز بھی ادا نہیں ہوگی، اور اس نماز کا اعادہ کرنا لازم ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 414):

"(و) الخامس (النية) بالإجماع (وهي الإرادة) المرجحة لأحد المتساويين أي إرادة الصلاة لله تعالى على الخلوص (لا) مطلق (العلم) في الأصح، ألا ترى أن من علم الكفر لايكفر، ولو نواه يكفر (والمعتبر فيها عمل القلب اللازم للإرادة) فلا عبرة للذكر باللسان إن خالف القلب لأنه كلام لا نية إلا إذا عجز عن إحضاره لهموم أصابته فيكفيه اللسان مجتبى (وهو) أي عمل القلب (أن يعلم) عند الإرادة (بداهة) بلا تأمل (أي صلاة يصلي) فلو لم يعلم إلا بتأمل لم يجز."

الفتاوى الهندية (1/ 86):

"لايصح اقتداء مصلي الظهر بمصلي العصر."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200169

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں