اگر کسی نماز کی جگہ امام تراویح کے وقت اکیلا ہو تو کیا اس نیت سے تراویح شروع کرسکتا ہے کہ مقتدی آکر شامل ہوجائیں گے ؟
نماز کے درست ہونے کے لیے امام کو امامت کی نیت کرنا ضروری نہیں ہے ، البتہ نیت کرنا بہتر ہے ، لہذا اگر کوئی شخص تنہا تراویح کی نماز شروع کردے اس نیت سے کہ بعد میں مقتدی آکر شامل ہوجائیں گے اور بعد میں کوئی دوسرا شخص اس کی اقتداء میں تراویح کی نماز کی نیت کرکے شامل ہوجائے اور مذکورہ شخص اس کی امامت کرے تو دونوں کی نمازیں درست ہوں گی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"والإمام ينوي ما ينوي المنفرد ولا يحتاج إلى نية الإمامة حتى لو نوى أن لا يؤم فلانا فجاء فلان واقتدى به جاز. هكذا في فتاوى قاضي خان ولا يصير إماما للنساء إلا بالنية. هكذا في المحيط."
(1/ 66، کتاب الصلاۃ،الباب الثالث فی شروط الصلاۃ، ط: دارالفکر)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144409100562
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن