بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کا سورہ فاتحہ کے بعد خاموش رہنا


سوال

1۔حنفی امام کے لیے شافعی مقتدیوں کی امامت میں سورہ فاتحہ کے بعد تھوڑی دیر رکنے سے امام کی نماز ہوگی یا نہیں اور مقتدی کی نماز ہوگی یا نہیں ؟

2۔ نماز میں ایسا لباس یا ٹیسٹ پہننا جس پر نام لکھا ہوتا ہے اس سے مقتدی کی نماز ہوگی یا نہیں اور جو مقتدی پچھے ہے اسکا کیا لیکھا ہوں جس طرح آج۔۔۔۔۔۔

جواب

1۔فقہ حنفی میں  سورہ فاتحہ کے بعد خاموش رہنے کی کوئی اصل نہیں ہے، حنفی امام کو فقہ حنفی کے مطابق ہی  عمل کرنا چاہیے،لہذا حنفی مسلک کا امام اگر سورہ فاتحہ کے بعد  (یعنی آمین اور بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھنے کے علاوہ ) ایک رکن (تین مرتبہ سبحان اللہ  پڑھنے) کے بقدر وقت خاموش رہا  اور اس کے بعد کوئی سورت ملائی  تو اس پر اور مقتدیوں پر سجدہ سہو لازم ہوگا اور نماز درست ہوجائے گی۔ 

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"ولا يسجد في" الترك العمد للسهو" لأنه أقوى "قيل إلا في ثلاث" مسائل "ترك القعود الأول" عمدا "أو تأخير سجدة من الركعة الأولى" عمدا "إلى آخر الصلاة و" الثالثة "‌تفكره ‌عمدا حتى شغله عن" مقدار "ركن" سئل فخر الإسلام البديعي كيف يجب بالعمد؟ قال ذاك سجود العذر لا سجود السهو.

"لا في ثلاث" يزاد ما لو صلى على النبي في القعود الأول عمدا ما إذا ترك الفاتحة عمدا قوله: "أو تأخيره سجدة من الركعة الأولى" الأولى تعبير بعضهم حيث قال أواخر إحدى سجدتي ركعة إلى ما بعدها عمدا قوله: "ذاك سجود العذر" أي السجود الذي يفعل للإعتذار عما وقع منه."

(کتاب الصلاۃ،باب سجود السہو،ص462،ط؛دار الکتب العلمیۃ)

وفیہ ایضاً:

"والحاصل أن متابعة الإمام في الفرائض والواجبات من غير تأخير واجبة، فإن عارضها واجب لا ينبغي أن يفوته بل يأتي به ثم يتابع، كما لو قام الإمام قبل أن يتم المقتدي التشهد فإنه يتمه ثم يقوم لأن الإتيان به لا يفوت المتابعة بالكلية، وإنما يؤخرها، والمتابعة مع قطعه تفوته بالكلية، فكان تأخير أحد الواجبين مع الإتيان بهما أولى من ترك أحدهما بالكلية، بخلاف ما إذا عارضها سنة كما لو رفع الإمام قبل تسبيح المقتدي ثلاثا فالأصح أنه يتابعه لأن ترك السنة أولى من تأخير الواجب اهـ ملخصا. ثم ذكر ما حاصله أنه تجب متابعته للإمام في الواجبات فعلا، وكذا تركا إن لزم من فعله مخالفته الإمام في الفعل كتركه القنوت أو تكبيرات العيد أو القعدة الأولى أو سجود السهو أو التلاوة فيتركه المؤتم أيضا."

(کتاب الصلاۃ،باب صفۃ الصلاۃ،مطلب مهم في تحقيق متابعة الإمام،ج1،ص470،ط؛سعید)

2۔ آپ کا  دوسرا سوال واضح نہیں ہے ،براہ کرام سوال وضاحت کے ساتھ لکھ کر دوبارہ ارسال کریں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100153

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں