بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کا نماز میں غلطی سے ایک آیت کا چھوڑ دینا


سوال

امام صاحب فجر کی نماز میں دوسری رکعت میں سورة رحمان کی تلاوت فرمارہے تھے اور آیت نمبر: 43،هٰذِهٖ جَهَنَّمُ الَّتِيْ يُكَذِّبُ بِهَا الْمُجْرِمُوْنَ ،غلطی سےنہیں پڑھی  تو کیا نماز ہو جائے گی یا سجده سہو کرنا ہوگا؟

جواب

 واضح رہے کہ اگرامام  نماز پڑھاتے ہوئے پہلی  آیت پر وقف کرکے درمیان میں کوئی آیت چھوڑ دے،اور دوسری آیت پڑھے تو اس صورت میں نماز فاسد نہیں ہوگی،اور اگر وقف نہیں کیا بلکہ متصل ہی دوسری آیت پڑھ لی تو پھر دیکھا جائے گا کہ اگر  آیت  چھوڑنے سے  معنی میں ایسا تغیر  پیدا نہیں ہوا کہ جس سے نماز فاسد ہوجاتی ہو تو  ایسی صورت میں نماز درست ہے، اور اگر ایسا تغیر  پیدا ہوگیا تو نماز فاسد ہوجائے گی،مذكوره تفصيل كي رو سے صورتِ مسئولہ میں سائل نے سورۃ  الرحمان کی جس آیت کا ذکر کیا ہے ،کہ امام نے غلطی سے اس آیت کو چھوڑ دیا ، تواگر امام نےقراءت کی واجب مقداریعنی  تین آیتیں اس آیت سے پہلے اور بعد والی ملا کر  تلاوت کر لی تھی اور اس سے پہلی والی آیت پر وقف بھی کیا تھاتو  اس آیت کے چھوٹنے سے معنی ٰ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ،لہذا نماز فاسد نہیں ہوئی اور نہ ہی سجدہ سہو لازم ہوا،باقی سجدہ سہو تب لازم آتا ہے جب نماز کا کوئی واجب  بھول کر چھوٹ جائے، یا بھول کر نماز کے فرض  یا واجب میں تاخیر ہوجائے،یا بھول کر واجب میں  تکرار ہوجائے وغیرہ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها ذكر آية مكان آية) لو ذكر آية مكان آية إن وقف وقفا تاما ثم ابتدأ بآية أخرى أو ببعض آية لا تفسد ،أما إذا لم يقف ووصل - إن لم يغير المعنى لا تفسد. أما إذا غير المعنى تفسد عند عامة علمائنا وهو الصحيح. هكذا في الخلاصة."

(کتاب الصلوۃ،الباب الرابع فی صفۃ الصلوۃ،80/1،ط:رشیدیہ)

وفیہ ایضاً:

"ولايجب السجود إلا بترك واجب أو تأخيره أو تأخير ركن أو تقديمه أو تكراره أو تغيير واجب بأن يجهر فيما يخافت، وفي الحقيقة وجوبه بشيء واحد وهو ترك الواجب، كذا في الكافي."

(كتاب الصلوة،الباب الثانی عشر فی سجود السھو،126/1،ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100665

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں