بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

امام کا نماز کے لیے تاخیر سے آنا


سوال

اگر امام صاحب دیر سے آنا معمول بنا لیں اور بارہا درخواست کرنے کےباوجود  پابندی وقت ملحوظ نہ رکھیں تو اس صورت میں رہنمائی فرمادیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں موجودہ زمانہ کے لوگ ایک طرف دنیوی مشاغل میں بہت زیادہ مصروف ہیں ، دوسری طرف دین سے  بہت زیادہ غافل اور لاپرواہ  ہیں ، اگر مقررہ وقت پر جماعت کھڑی نہیں کی جائے گی تو لوگ متنفر ہوجائیں گے، اس لیے متعینہ وقت پر جماعت کھڑی کرنے کا اہتمام کرنا اور اس کی پابندی کرنا   ضروری ہے؛ تاکہ جماعت میں لوگ کم نہ ہوجائیں؛ لہذا اگر امام صاحب ہمیشہ تاخیر سے آنے کے عادی ہیں  اور  کئی دفعہ سمجھانے کے باوجود وقت کی پابندی نہیں کرتے تو امام صاحب کو عزت کے ساتھ معزول کرنے کی اجازت ہوگی ، لیکن بدزبانی اور غیبت کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی۔

الدرالمختار میں ہے:

"(والثاني) وهو الأجير (الخاص) ويسمى أجير وحد (وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ويستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو) شهرا (لرعي الغنم) المسمى بأجر مسمى......وليس للخاص أن يعمل لغيره، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل."

(کتاب الاجارۃ , باب ضمان الاجیر جلد 6 ص: 69 , 70 ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144411101270

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں